زندگی پر اشعار
ایک تخلیق کار زندگی
کو جتنے زاویوں اور جتنی صورتوں میں دیکھتا ہے وہ ایک عام شخص کے دائرے سے باہر ہوتا ہے ۔ زندگی کے حسن اور اس کی بد صورتی کا جو ایک گہرا تجزیہ شعر وادب میں ملتا ہے اس کا اندازہ ہمارے اس چھوٹے سے انتخاب سےلگایا جاسکتا ہے ۔ زندگی اتنی سادہ نہیں جتنی بظاہر نظر آتی ہے اس میں بہت پیچ ہیں اور اس کے رنگ بہت متنوع ہیں ۔ وہ بہت ہمدرد بھی ہے اور اپنی بعض صورتوں میں بہت سفاک بھی ۔ زندگی کی اس کہانی کو آپ ریختہ پر پڑھئے ۔
وہیں پہ جھاڑ کے اٹھتے ہیں پھر متاع حیات
کہ زندگی کو جہاں جس کے نام کرتے ہیں
ہماری زندگی تو مختصر سی اک کہانی تھی
بھلا ہو موت کا جس نے بنا رکھا ہے افسانہ
-
موضوع : موت
زندگی شاید اسی کا نام ہے
دوریاں مجبوریاں تنہائیاں
زندگی فردوس گم گشتہ کو پا سکتی نہیں
موت ہی آتی ہے یہ منزل دکھانے کے لیے
-
موضوع : موت
کوئی وقت بتلا کہ تجھ سے ملوں
مری دوڑتی بھاگتی زندگی
زندگی ہے اپنے قبضے میں نہ اپنے بس میں موت
آدمی مجبور ہے اور کس قدر مجبور ہے
کتنی بھی پیاری ہو ہر اک شے سے جی اکتا جاتا ہے
وقت کے ساتھ تو چمکیلے زیور بھی کالے پڑ جاتے ہیں
-
موضوع : وقت
زندگی زندہ دلی کا ہے نام
مردہ دل خاک جیا کرتے ہیں
-
موضوعات : ضرب المثلاور 2 مزید
زندگی تجھ سے بھی کیا خوب تعلق ہے مرا
جیسے سوکھے ہوئے پتے سے ہوا کا رشتہ
بڑا گھاٹے کا سودا ہے صداؔ یہ سانس لینا بھی
بڑھے ہے عمر جیوں جیوں زندگی کم ہوتی جاتی ہے
زندگی مائل فریاد و فغاں آج بھی ہے
کل بھی تھا سینے پہ اک سنگ گراں آج بھی ہے
زندگی وادی و صحرا کا سفر ہے کیوں ہے
اتنی ویران مری راہگزر ہے کیوں ہے
منیرؔ اس خوب صورت زندگی کو
ہمیشہ ایک سا ہونا نہیں ہے
موت کہتے ہیں جس کو اے ساغرؔ
زندگی کی کوئی کڑی ہوگی
-
موضوع : موت
زندگی اب تجھے سنواریں کیا
کوششیں ساری بے اثر شاید
ہم کیسے زندہ ہیں اب تک
ہم کو بھی حیرت ہوتی ہے
کہانی ہے تو اتنی ہے فریب خواب ہستی کی
کہ آنکھیں بند ہوں اور آدمی افسانہ ہو جائے
کچھ دن سے زندگی مجھے پہچانتی نہیں
یوں دیکھتی ہے جیسے مجھے جانتی نہیں
موت کا بھی علاج ہو شاید
زندگی کا کوئی علاج نہیں
کس طرح جمع کیجئے اب اپنے آپ کو
کاغذ بکھر رہے ہیں پرانی کتاب کے
-
موضوع : کتاب
مرا تجربہ ہے کہ اس زندگی میں
پریشانیاں ہی پریشانیاں ہیں
درد بڑھ کر دوا نہ ہو جائے
زندگی بے مزا نہ ہو جائے
-
موضوع : درد
مصیبت اور لمبی زندگانی
بزرگوں کی دعا نے مار ڈالا
-
موضوع : غم
زندگی نام اسی موج مے ناب کا ہے
مے کدے سے جو اٹھے دار و رسن تک پہنچے
-
موضوع : مے کدہ
بندھن سا اک بندھا تھا رگ و پے سے جسم میں
مرنے کے بعد ہاتھ سے موتی بکھر گئے
-
موضوعات : رکشا بندھناور 1 مزید
یہ مانا زندگی ہے چار دن کی
بہت ہوتے ہیں یارو چار دن بھی
کتنا سوچا تھا دل لگائیں گے
سوچتے سوچتے حیات ہوئی
مری زندگی تو گزری ترے ہجر کے سہارے
مری موت کو بھی پیارے کوئی چاہیئے بہانہ
-
موضوعات : بہانہاور 2 مزید
درد الفت کا نہ ہو تو زندگی کا کیا مزا
آہ و زاری زندگی ہے بے قراری زندگی
-
موضوعات : آہاور 2 مزید
ہم غم زدہ ہیں لائیں کہاں سے خوشی کے گیت
دیں گے وہی جو پائیں گے اس زندگی سے ہم
یہ زندگی بھی عجب کاروبار ہے کہ مجھے
خوشی ہے پانے کی کوئی نہ رنج کھونے کا
کم سے کم موت سے ایسی مجھے امید نہیں
زندگی تو نے تو دھوکے پہ دیا ہے دھوکہ
ایک مشت خاک اور وہ بھی ہوا کی زد میں ہے
زندگی کی بے بسی کا استعارہ دیکھنا
دھوکہ ہے اک فریب ہے منزل کا ہر خیال
سچ پوچھئے تو سارا سفر واپسی کا ہے
زندگی خواب دیکھتی ہے مگر
زندگی زندگی ہے خواب نہیں
تندیٔ سیل وقت میں یہ بھی ہے کوئی زندگی
صبح ہوئی تو جی اٹھے، رات ہوئی تو مر گئے
بہت قریب رہی ہے یہ زندگی ہم سے
بہت عزیز سہی اعتبار کچھ بھی نہیں
-
موضوع : بھروسہ
مجھے یہ ڈر ہے دل زندہ تو نہ مر جائے
کہ زندگانی عبارت ہے تیرے جینے سے
زندگی اور ہیں کتنے ترے چہرے یہ بتا
تجھ سے اک عمر کی حالانکہ شناسائی ہے
جو انہیں وفا کی سوجھی تو نہ زیست نے وفا کی
ابھی آ کے وہ نہ بیٹھے کہ ہم اٹھ گئے جہاں سے
-
موضوعات : موتاور 1 مزید
زندگی پرچھائیاں اپنی لیے
آئنوں کے درمیاں سے آئی ہے