غم پر اشعار
غم زندگی میں ایک مستقل
وجود کی حیثیت سے قائم ہے اس کے مقابلے میں خوشی کی حیثیت بہت عارضی ہے ۔ شاعری میں غمِ دوراں ، غمِ جاناں ، غمِ عشق ، غمِ روزگا جیسی ترکیبیں کثرت کے سا تھ استعمال میں آئی ہیں ۔ شاعری کا یہ حصہ دراصل زندگی کے سچ کا ایک تکلیف دہ بیانیہ ہے۔ ہمارا یہ انتخاب غم اوردکھ کے وسیع ترعلاقے کی ایک چھوٹی سی سیر ہے۔
دل ناامید تو نہیں ناکام ہی تو ہے
لمبی ہے غم کی شام مگر شام ہی تو ہے
-
موضوعات : امیداور 4 مزید
کر رہا تھا غم جہاں کا حساب
آج تم یاد بے حساب آئے
-
موضوعات : اداسیاور 3 مزید
اپنے چہرے سے جو ظاہر ہے چھپائیں کیسے
تیری مرضی کے مطابق نظر آئیں کیسے
قید حیات و بند غم اصل میں دونوں ایک ہیں
موت سے پہلے آدمی غم سے نجات پاے کیوں
-
موضوعات : زندگیاور 1 مزید
غم اور خوشی میں فرق نہ محسوس ہو جہاں
میں دل کو اس مقام پہ لاتا چلا گیا
-
موضوعات : خوشیاور 3 مزید
اب تو خوشی کا غم ہے نہ غم کی خوشی مجھے
بے حس بنا چکی ہے بہت زندگی مجھے
-
موضوعات : اداسیاور 3 مزید
میری قسمت میں غم گر اتنا تھا
دل بھی یارب کئی دیے ہوتے
زمانے بھر کے غم یا اک ترا غم
یہ غم ہوگا تو کتنے غم نہ ہوں گے
غم دنیا بھی غم یار میں شامل کر لو
نشہ بڑھتا ہے شرابیں جو شرابوں میں ملیں
-
موضوعات : دنیااور 1 مزید
غم مجھے دیتے ہو اوروں کی خوشی کے واسطے
کیوں برے بنتے ہو تم ناحق کسی کے واسطے
پتھر کے جگر والو غم میں وہ روانی ہے
خود راہ بنا لے گا بہتا ہوا پانی ہے
-
موضوعات : فلمی اشعاراور 1 مزید
اے غم زندگی نہ ہو ناراض
مجھ کو عادت ہے مسکرانے کی
تم اتنا جو مسکرا رہے ہو
کیا غم ہے جس کو چھپا رہے ہو
-
موضوعات : جگجیت سنگھاور 1 مزید
اس قدر مسلسل تھیں شدتیں جدائی کی
آج پہلی بار اس سے میں نے بے وفائی کی
-
موضوعات : بے وفائیاور 2 مزید
مصیبت اور لمبی زندگانی
بزرگوں کی دعا نے مار ڈالا
غم ہستی کا اسدؔ کس سے ہو جز مرگ علاج
شمع ہر رنگ میں جلتی ہے سحر ہوتے تک
میں رونا چاہتا ہوں خوب رونا چاہتا ہوں میں
پھر اس کے بعد گہری نیند سونا چاہتا ہوں میں
-
موضوعات : آب دیدہاور 3 مزید
ان کا غم ان کا تصور ان کی یاد
کٹ رہی ہے زندگی آرام سے
-
موضوعات : تصوراور 1 مزید
اک عشق کا غم آفت اور اس پہ یہ دل آفت
یا غم نہ دیا ہوتا یا دل نہ دیا ہوتا
-
موضوعات : دلاور 1 مزید
جب تجھے یاد کر لیا صبح مہک مہک اٹھی
جب ترا غم جگا لیا رات مچل مچل گئی
غم ہے نہ اب خوشی ہے نہ امید ہے نہ یاس
سب سے نجات پائے زمانے گزر گئے
-
موضوعات : اداسیاور 2 مزید
غم اگرچہ جاں گسل ہے پہ کہاں بچیں کہ دل ہے
غم عشق گر نہ ہوتا غم روزگار ہوتا
یہ غم نہیں ہے کہ ہم دونوں ایک ہو نہ سکے
یہ رنج ہے کہ کوئی درمیان میں بھی نہ تھا
سکون دے نہ سکیں راحتیں زمانے کی
جو نیند آئی ترے غم کی چھاؤں میں آئی
-
موضوعات : سکوناور 1 مزید
کیا کہوں کس طرح سے جیتا ہوں
غم کو کھاتا ہوں آنسو پیتا ہوں
ایک وہ ہیں کہ جنہیں اپنی خوشی لے ڈوبی
ایک ہم ہیں کہ جنہیں غم نے ابھرنے نہ دیا
الٰہی ایک غم روزگار کیا کم تھا
کہ عشق بھیج دیا جان مبتلا کے لیے
-
موضوعات : عشقاور 1 مزید
تجھ کو پا کر بھی نہ کم ہو سکی بے تابئ دل
اتنا آسان ترے عشق کا غم تھا ہی نہیں
-
موضوعات : بے قراریاور 4 مزید
ارے او آسماں والے بتا اس میں برا کیا ہے
خوشی کے چار جھونکے گر ادھر سے بھی گزر جائیں
-
موضوعات : خدااور 1 مزید
اگر موجیں ڈبو دیتیں تو کچھ تسکین ہو جاتی
کناروں نے ڈبویا ہے مجھے اس بات کا غم ہے
ہم کو کس کے غم نے مارا یہ کہانی پھر سہی
کس نے توڑا دل ہمارا یہ کہانی پھر سہی
-
موضوعات : عشقاور 3 مزید
ان کا غم ان کا تصور ان کے شکوے اب کہاں
اب تو یہ باتیں بھی اے دل ہو گئیں آئی گئی
-
موضوعات : اداسیاور 5 مزید
اشک غم دیدۂ پر نم سے سنبھالے نہ گئے
یہ وہ بچے ہیں جو ماں باپ سے پالے نہ گئے
غم سے بکھرا نہ پائمال ہوا
میں تو غم سے ہی بے مثال ہوا
مجھے خبر نہیں غم کیا ہے اور خوشی کیا ہے
یہ زندگی کی ہے صورت تو زندگی کیا ہے
-
موضوعات : خوشیاور 1 مزید
جمع ہم نے کیا ہے غم دل میں
اس کا اب سود کھائے جائیں گے
غم کی توہین نہ کر غم کی شکایت کر کے
دل رہے یا نہ رہے عظمت غم رہنے دے
مری زندگی پہ نہ مسکرا مجھے زندگی کا الم نہیں
جسے تیرے غم سے ہو واسطہ وہ خزاں بہار سے کم نہیں
-
موضوعات : بہاراور 2 مزید
درد و غم دل کی طبیعت بن گئے
اب یہاں آرام ہی آرام ہے
-
موضوعات : درداور 1 مزید
غم ہے آوارہ اکیلے میں بھٹک جاتا ہے
جس جگہ رہئے وہاں ملتے ملاتے رہئے
عظیم لوگ تھے ٹوٹے تو اک وقار کے ساتھ
کسی سے کچھ نہ کہا بس اداس رہنے لگے
غم دل اب کسی کے بس کا نہیں
کیا دوا کیا دعا کرے کوئی
-
موضوعات : دعااور 1 مزید
دل گیا رونق حیات گئی
غم گیا ساری کائنات گئی
زندگی کتنی مسرت سے گزرتی یا رب
عیش کی طرح اگر غم بھی گوارا ہوتا
تم عزیز اور تمہارا غم بھی عزیز
کس سے کس کا گلا کرے کوئی
غموں سے بیر تھا سو ہم نے خود کشی کر لی
شجر گرا کے پرندوں سے انتقام لیا
-
موضوعات : خودکشیاور 1 مزید
کون کسی کا غم کھاتا ہے
کہنے کو غم خوار ہے دنیا