سکون پر اشعار
زندگی میں کی جانے والی
ساری جستجو کا آخری اور وسیع تر ہدف سکون ہی ہوتا ہے لیکن سکون ایک عارضی کیفیت ہے۔ایک لمحے کو سکون ملتا بھی ہےتو ختم ہو جاتا ہےاسی لئے اس کی تلاش کا عمل بھی مستقل جاری رہتا ہے ۔ ہم نے جن شعروں کا انتخاب کیا ہے وہ ایک گہرے اضطراب اور کشمکش کے پیدا کئے ہوئے ہیں آپ انہیں پڑھئے اور زندگی کی بے نقاب حقیقتوں کا مشاہدہ کیجئے ۔
اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا
راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا
قرار دل کو سدا جس کے نام سے آیا
وہ آیا بھی تو کسی اور کام سے آیا
نہ جانے روٹھ کے بیٹھا ہے دل کا چین کہاں
ملے تو اس کو ہمارا کوئی سلام کہے
ہم کو نہ مل سکا تو فقط اک سکون دل
اے زندگی وگرنہ زمانے میں کیا نہ تھا
سکون دے نہ سکیں راحتیں زمانے کی
جو نیند آئی ترے غم کی چھاؤں میں آئی
سکون دل کے لیے عشق تو بہانہ تھا
وگرنہ تھک کے کہیں تو ٹھہر ہی جانا تھا
-
موضوعات : دلاور 1 مزید
نام ہونٹوں پہ ترا آئے تو راحت سی ملے
تو تسلی ہے دلاسہ ہے دعا ہے کیا ہے
مے کدہ ہے یہاں سکوں سے بیٹھ
کوئی آفت ادھر نہیں آتی
منزل پہ بھی پہنچ کے میسر نہیں سکوں
مجبور اس قدر ہیں شعور سفر سے ہم
یہ کس عذاب میں چھوڑا ہے تو نے اس دل کو
سکون یاد میں تیری نہ بھولنے میں قرار
دل کی ضد اس لئے رکھ لی تھی کہ آ جائے قرار
کل یہ کچھ اور کہے گا مجھے معلوم نہ تھا
کس نے پایا سکون دنیا میں
زندگانی کا سامنا کر کے
بڑے سکون سے افسردگی میں رہتا ہوں
میں اپنے سامنے والی گلی میں رہتا ہوں
ملا نہ گھر سے نکل کر بھی چین اے زاہدؔ
کھلی فضا میں وہی زہر تھا جو گھر میں تھا
-
موضوع : گھر
کسے خبر کہ اہل غم سکون کی تلاش میں
شراب کی طرف گئے شراب کے لیے نہیں
سکون دل جہان بیش و کم میں ڈھونڈنے والے
یہاں ہر چیز ملتی ہے سکون دل نہیں ملتا