زندگی پر اشعار
ایک تخلیق کار زندگی
کو جتنے زاویوں اور جتنی صورتوں میں دیکھتا ہے وہ ایک عام شخص کے دائرے سے باہر ہوتا ہے ۔ زندگی کے حسن اور اس کی بد صورتی کا جو ایک گہرا تجزیہ شعر وادب میں ملتا ہے اس کا اندازہ ہمارے اس چھوٹے سے انتخاب سےلگایا جاسکتا ہے ۔ زندگی اتنی سادہ نہیں جتنی بظاہر نظر آتی ہے اس میں بہت پیچ ہیں اور اس کے رنگ بہت متنوع ہیں ۔ وہ بہت ہمدرد بھی ہے اور اپنی بعض صورتوں میں بہت سفاک بھی ۔ زندگی کی اس کہانی کو آپ ریختہ پر پڑھئے ۔
جو گزاری نہ جا سکی ہم سے
ہم نے وہ زندگی گزاری ہے
-
موضوع : ٹاپ 10 ریختہ
ہوش والوں کو خبر کیا بے خودی کیا چیز ہے
عشق کیجے پھر سمجھئے زندگی کیا چیز ہے
زندگی تو نے مجھے قبر سے کم دی ہے زمیں
پاؤں پھیلاؤں تو دیوار میں سر لگتا ہے
-
موضوع : مشہور اشعار
زندگی زندہ دلی کا ہے نام
مردہ دل خاک جیا کرتے ہیں
-
موضوعات : ضرب المثلاور 2 مزید
سیر کر دنیا کی غافل زندگانی پھر کہاں
زندگی گر کچھ رہی تو یہ جوانی پھر کہاں
موت کا بھی علاج ہو شاید
زندگی کا کوئی علاج نہیں
عمر دراز مانگ کے لائی تھی چار دن
دو آرزو میں کٹ گئے دو انتظار میں
-
موضوعات : فلمی اشعاراور 1 مزید
دیکھا ہے زندگی کو کچھ اتنے قریب سے
چہرے تمام لگنے لگے ہیں عجیب سے
-
موضوع : دنیا
دھوپ میں نکلو گھٹاؤں میں نہا کر دیکھو
زندگی کیا ہے کتابوں کو ہٹا کر دیکھو
-
موضوعات : ترغیبیاور 1 مزید
زندگی شاید اسی کا نام ہے
دوریاں مجبوریاں تنہائیاں
اب تو خوشی کا غم ہے نہ غم کی خوشی مجھے
بے حس بنا چکی ہے بہت زندگی مجھے
-
موضوعات : اداسیاور 3 مزید
غرض کہ کاٹ دیے زندگی کے دن اے دوست
وہ تیری یاد میں ہوں یا تجھے بھلانے میں
-
موضوعات : مشہور اشعاراور 1 مزید
زندگی کیا کسی مفلس کی قبا ہے جس میں
ہر گھڑی درد کے پیوند لگے جاتے ہیں
لے دے کے اپنے پاس فقط اک نظر تو ہے
کیوں دیکھیں زندگی کو کسی کی نظر سے ہم
اب مری کوئی زندگی ہی نہیں
اب بھی تم میری زندگی ہو کیا
یوں تو مرنے کے لیے زہر سبھی پیتے ہیں
زندگی تیرے لیے زہر پیا ہے میں نے
اس طرح زندگی نے دیا ہے ہمارا ساتھ
جیسے کوئی نباہ رہا ہو رقیب سے
-
موضوعات : رقیباور 1 مزید
زندگی کیا ہے عناصر میں ظہور ترتیب
موت کیا ہے انہیں اجزا کا پریشاں ہونا
تشریح
چکبست کا یہ شعر بہت مشہور ہے۔ غالب نے کیا خوب کہا تھا:
ہو گئے مضمحل قویٰ غالبؔ
اب عناصر میں اعتدال کہاں
انسانی جسم کچھ عناصر کی ترتیب سے تشکیل پاتا ہے۔ حکماء کی نظر میں وہ عناصر آگ، ہوا، مٹی اور پانی ہے۔ ان عناصر میں جب انتشار پیدا ہوتا ہے تو انسانی جسم اپنا توازن کھو بیٹھتا ہے۔یعنی غالب کی زبان میں جب عناصر میں اعتدال نہیں رہتا تو قویٰ یعنی مختلف قوتیں کمزور ہوجاتی ہیں۔ چکبست اسی حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ جب تک انسانی جسم میں عناصر ترتیب کے ساتھ رہتے ہیں آدمی زندہ رہتا ہے۔ اور جب یہ عناصر پریشان ہوجاتے ہیں یعنی ان میں توزن اور اعتدال نہیں رہتا تو موت واقع ہو جاتی ہے۔
شفق سوپوری
-
موضوعات : عناصر شاعریاور 2 مزید
میں زندگی کا ساتھ نبھاتا چلا گیا
ہر فکر کو دھوئیں میں اڑاتا چلا گیا
-
موضوعات : فلمی اشعاراور 1 مزید
کوئی خاموش زخم لگتی ہے
زندگی ایک نظم لگتی ہے
تو کہانی ہی کے پردے میں بھلی لگتی ہے
زندگی تیری حقیقت نہیں دیکھی جاتی
یہی ہے زندگی کچھ خواب چند امیدیں
انہیں کھلونوں سے تم بھی بہل سکو تو چلو
-
موضوعات : امیداور 1 مزید
کم سے کم موت سے ایسی مجھے امید نہیں
زندگی تو نے تو دھوکے پہ دیا ہے دھوکہ
کس طرح جمع کیجئے اب اپنے آپ کو
کاغذ بکھر رہے ہیں پرانی کتاب کے
-
موضوع : کتاب
ہر نفس عمر گزشتہ کی ہے میت فانیؔ
زندگی نام ہے مر مر کے جئے جانے کا
-
موضوع : مشہور اشعار
زندگی کیا ہے اک کہانی ہے
یہ کہانی نہیں سنانی ہے
ہم غم زدہ ہیں لائیں کہاں سے خوشی کے گیت
دیں گے وہی جو پائیں گے اس زندگی سے ہم
مصیبت اور لمبی زندگانی
بزرگوں کی دعا نے مار ڈالا
گر زندگی میں مل گئے پھر اتفاق سے
پوچھیں گے اپنا حال تری بے بسی سے ہم
یہ مانا زندگی ہے چار دن کی
بہت ہوتے ہیں یارو چار دن بھی
جو لوگ موت کو ظالم قرار دیتے ہیں
خدا ملائے انہیں زندگی کے ماروں سے
میرؔ عمداً بھی کوئی مرتا ہے
جان ہے تو جہان ہے پیارے
-
موضوعات : مشہور اشعاراور 1 مزید
زندگی ہے یا کوئی طوفان ہے!
ہم تو اس جینے کے ہاتھوں مر چلے
-
موضوع : مشہور اشعار
یوں زندگی گزار رہا ہوں ترے بغیر
جیسے کوئی گناہ کئے جا رہا ہوں میں
-
موضوعات : گناہاور 1 مزید
اک معمہ ہے سمجھنے کا نہ سمجھانے کا
زندگی کاہے کو ہے خواب ہے دیوانے کا
-
موضوع : خواب
زندگی کیا ہے آج اسے اے دوست
سوچ لیں اور اداس ہو جائیں
-
موضوع : مشہور اشعار
بہانے اور بھی ہوتے جو زندگی کے لیے
ہم ایک بار تری آرزو بھی کھو دیتے
-
موضوعات : آرزواور 1 مزید
ہے عجیب شہر کی زندگی نہ سفر رہا نہ قیام ہے
کہیں کاروبار سی دوپہر کہیں بد مزاج سی شام ہے
-
موضوعات : شہراور 1 مزید
قید حیات و بند غم اصل میں دونوں ایک ہیں
موت سے پہلے آدمی غم سے نجات پاے کیوں
-
موضوعات : غماور 1 مزید
مری زندگی تو گزری ترے ہجر کے سہارے
مری موت کو بھی پیارے کوئی چاہیئے بہانہ
-
موضوعات : بہانہاور 2 مزید
عشق کو ایک عمر چاہئے اور
عمر کا کوئی اعتبار نہیں
زندگی جب عذاب ہوتی ہے
عاشقی کامیاب ہوتی ہے
ایک سیتا کی رفاقت ہے تو سب کچھ پاس ہے
زندگی کہتے ہیں جس کو رام کا بن باس ہے