خلیل الرحمن اعظمی
غزل 66
نظم 39
اشعار 56
یوں تو مرنے کے لیے زہر سبھی پیتے ہیں
زندگی تیرے لیے زہر پیا ہے میں نے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
نہ جانے کس کی ہمیں عمر بھر تلاش رہی
جسے قریب سے دیکھا وہ دوسرا نکلا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
بھلا ہوا کہ کوئی اور مل گیا تم سا
وگرنہ ہم بھی کسی دن تمہیں بھلا دیتے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
جانے کیوں اک خیال سا آیا
میں نہ ہوں گا تو کیا کمی ہوگی
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہوتی نہیں ہے یوں ہی ادا یہ نماز عشق
یاں شرط ہے کہ اپنے لہو سے وضو کرو
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
مضمون 4
کتاب 57
تصویری شاعری 8
بس کہ پابندی_آئین_وفا ہم سے ہوئی یہ اگر کوئی خطا ہے تو خطا ہم سے ہوئی زندگی تیرے لیے سب کو خفا ہم نے کیا اپنی قسمت ہے کہ اب تو بھی خفا ہم سے ہوئی رات بھر چین سے سونے نہیں دیتی ہم کو اتنی مایوس تری زلف_رسا ہم سے ہوئی سر اٹھانے کا بھلا اور کسے یارا تھا بس ترے شہر میں یہ رسم ادا ہم سے ہوئی بارہا دست_ستم_گر کو قلم ہم نے کیا بارہا چاک اندھیرے کی قبا ہم سے ہوئی ہم نے اتنے ہی سر_راہ جلائے ہیں چراغ جتنی برگشتہ زمانے کی ہوا ہم سے ہوئی بار_ہستی تو اٹھا اٹھ نہ سکا دست_سوال مرتے مرتے نہ کبھی کوئی دعا ہم سے ہوئی کچھ دنوں ساتھ لگی تھی ہمیں تنہا پا کر کتنی شرمندہ مگر موج_بلا ہم سے ہوئی
ویڈیو 3
