فانی بدایونی
غزل 95
نظم 1
اشعار 92
اک معمہ ہے سمجھنے کا نہ سمجھانے کا
زندگی کاہے کو ہے خواب ہے دیوانے کا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہر نفس عمر گزشتہ کی ہے میت فانیؔ
زندگی نام ہے مر مر کے جئے جانے کا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
سنے جاتے نہ تھے تم سے مرے دن رات کے شکوے
کفن سرکاؤ میری بے زبانی دیکھتے جاؤ
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
ناامیدی موت سے کہتی ہے اپنا کام کر
آس کہتی ہے ٹھہر خط کا جواب آنے کو ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ذکر جب چھڑ گیا قیامت کا
بات پہنچی تری جوانی تک
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
قطعہ 2
رباعی 3
کتاب 43
تصویری شاعری 7
کیا چھپاتے کسی سے حال اپنا جی ہی جب ہو گیا نڈھال اپنا ہم ہیں اس کے خیال کی تصویر جس کی تصویر ہے خیال اپنا وہ بھی اب غم کو غم سمجھتے ہیں دور پہنچا مگر ملال اپنا تو نے رکھ لی گناہ_گار کی شرم کام آیا نہ انفعال اپنا دیکھ دل کی زمیں لرزتی ہے یاد_جاناں قدم سنبھال اپنا باخبر ہیں وہ سب کی حالت سے لاؤ ہم پوچھ لیں نہ حال اپنا موت بھی تو نہ مل سکی فانیؔ کس سے پورا ہوا سوال اپنا
ویڈیو 14
This video is playing from YouTube
