Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عشق پر اشعار

عشق اور رومان پر یہ

شاعری آپ کے لیے ایک سبق کی طرح ہے، آپ اس سے محبت میں جینے کے آداب بھی سیکھیں گے اور ہجر و وصال کو گزارنے کے طریقے بھی۔ یہ پہلا ایسا خوبصورت مجموعہ ہے جس میں محبت کے ہر رنگ، ہر کیفیت اور ہر احساس کو قید کرنے والے اشعار کو اکٹھا کر دیا گیا ہے۔ آپ انہیں پڑھیے اور عشق کرنے والوں کے درمیان شئیر کیجیے۔

کیا جذب عشق مجھ سے زیادہ تھا غیر میں

اس کا حبیب اس سے جدا کیوں نہیں ہوا

عرفان صدیقی

مجھے گم شدہ دل کا غم ہے تو یہ ہے

کہ اس میں بھری تھی محبت کسی کی

افسر الہ آبادی

جسے عشق کا تیر کاری لگے

اسے زندگی کیوں نہ بھاری لگے

ولی محمد ولی

نہ وہ صورت دکھاتے ہیں نہ ملتے ہیں گلے آ کر

نہ آنکھیں شاد ہوتیں ہیں نہ دل مسرور ہوتا ہے

لالہ مادھو رام جوہر

تو نے ہی تو چاہا تھا کہ ملتا رہوں تجھ سے

تیری یہی مرضی ہے تو اچھا نہیں ملتا

احمد مشتاق

کبھی قریب کبھی دور ہو کے روتے ہیں

محبتوں کے بھی موسم عجیب ہوتے ہیں

اظہر عنایتی

مرنا تو بہت سہل سی اک بات لگے ہے

جینا ہی محبت میں کرامات لگے ہے

کلیم عاجز

عین دانائی ہے ناسخؔ عشق میں دیوانگی

آپ سودائی ہیں جو کہتے ہیں سودائی مجھے

امام بخش ناسخ

اک لفظ محبت کا ادنیٰ یہ فسانا ہے

سمٹے تو دل عاشق پھیلے تو زمانہ ہے

جگر مراد آبادی

عشق میں موت کا نام ہے زندگی

جس کو جینا ہو مرنا گوارا کرے

کلیم عاجز

وہ ایک ہی چہرہ تو نہیں سارے جہاں میں

جو دور ہے وہ دل سے اتر کیوں نہیں جاتا

ندا فاضلی

نہ جانے کون سی منزل پہ عشق آ پہونچا

دعا بھی کام نہ آئے کوئی دوا نہ لگے

عزیز الرحمن شہید فتح پوری

تم مجھے چھوڑ کے جاؤ گے تو مر جاؤں گا

یوں کرو جانے سے پہلے مجھے پاگل کر دو

بشیر بدر

اٹھائے پھرتا رہا میں بہت محبت کو

پھر ایک دن یوں ہی سوچا یہ کیا مصیبت ہے

انجم سلیمی

وہی کارواں، وہی راستے وہی زندگی وہی مرحلے

مگر اپنے اپنے مقام پر کبھی تم نہیں کبھی ہم نہیں

شکیل بدایونی

جو کچھ پڑتی ہے سر پر سب اٹھاتا ہے محبت میں

جہاں دل آ گیا پھر آدمی مجبور ہوتا ہے

لالہ مادھو رام جوہر

بارہا ان سے نہ ملنے کی قسم کھاتا ہوں میں

اور پھر یہ بات قصداً بھول بھی جاتا ہوں میں

اقبال عظیم

عشق پھر عشق ہے آشفتہ سری مانگے ہے

ہوش کے دور میں بھی جامہ دری مانگے ہے

عنوان چشتی

محبت سوز بھی ہے ساز بھی ہے

خموشی بھی ہے یہ آواز بھی ہے

عرش ملسیانی

ہمیں بھی نیند آ جائے گی ہم بھی سو ہی جائیں گے

ابھی کچھ بے قراری ہے ستارو تم تو سو جاؤ

قتیل شفائی

سر دیجے راہ عشق میں پر منہ نہ موڑیے

پتھر کی سی لکیر ہے یہ کوہکن کی بات

جرأت قلندر بخش

آدمی جان کے کھاتا ہے محبت میں فریب

خود فریبی ہی محبت کا صلہ ہو جیسے

اقبال عظیم

مرا دل ٹوٹ جانے پر میاں حیرت بھلا کیسی

اگر رستہ بدل جائے ستارے ٹوٹ جاتے ہیں

عدیل زیدی

کروں گا کیا جو محبت میں ہو گیا ناکام

مجھے تو اور کوئی کام بھی نہیں آتا

غلام محمد قاصر

زندگی بھر کے لیے روٹھ کے جانے والے

میں ابھی تک تری تصویر لیے بیٹھا ہوں

قیصر الجعفری

میں تو سنتا ہوں تمہیں بھی ہے محبت مجھ سے

سچ کہو تم کو مرے سر کی قسم ہے کہ نہیں

جلیل مانک پوری

مجھ سے تو پوچھنے آیا ہے وفا کے معنی

یہ تری سادہ دلی مار نہ ڈالے مجھ کو

قتیل شفائی

نفرت سے محبت کو سہارے بھی ملے ہیں

طوفان کے دامن میں کنارے بھی ملے ہیں

علی ظہیر رضوی لکھنوی

جی چاہے گا جس کو اسے چاہا نہ کریں گے

ہم عشق و ہوس کو کبھی یکجا نہ کریں گے

کرامت علی شہیدی

عشق ہی عشق ہے جہاں دیکھو

سارے عالم میں بھر رہا ہے عشق

میر تقی میر

مجھے اشتہار سی لگتی ہیں یہ محبتوں کی کہانیاں

جو کہا نہیں وہ سنا کرو جو سنا نہیں وہ کہا کرو

بشیر بدر

عشق وجہ زندگی بھی دشمن جانی بھی ہے

یہ ندی پایاب بھی ہے اور طوفانی بھی ہے

جواںؔ  سندیلوی

ویسے تو تمہیں نے مجھے برباد کیا ہے

الزام کسی اور کے سر جائے تو اچھا

ساحر لدھیانوی

شاید اسی کا نام محبت ہے شیفتہؔ

اک آگ سی ہے سینے کے اندر لگی ہوئی

مصطفیٰ خاں شیفتہ

حسن ہے کافر بنانے کے لیے

عشق ہے ایمان لانے کے لیے

حیرت گونڈوی

یوں محبت سے جو چاہے کوئی اپنا کر لے

جو ہمارا نہ ہو اس کے کہیں ہم ہوتے ہیں

لالہ مادھو رام جوہر

حسن و عشق کی لاگ میں اکثر چھیڑ ادھر سے ہوتی ہے

شمع کی شعلہ جب لہرائی اڑ کے چلا پروانہ بھی

آرزو لکھنوی

جب ہوا ذکر زمانے میں محبت کا شکیلؔ

مجھ کو اپنے دل ناکام پہ رونا آیا

شکیل بدایونی

تھا بڑا معرکہ محبت کا

سر کیا میں نے دے کے سر اپنا

جلیل مانک پوری

جی چاہتا ہے اس بت کافر کے عشق میں

تسبیح توڑ ڈالیے زنار دیکھ کر

آغا اکبرآبادی

عشق ہے طرز و طور عشق کے تئیں

کہیں بندہ کہیں خدا ہے عشق

میر تقی میر

مجھے اب تم سے ڈر لگنے لگا ہے

تمہیں مجھ سے محبت ہو گئی کیا

جون ایلیا

محبت کے آداب سیکھو ذرا

اسے جان کہہ کر پکارا کرو

وکاس شرما راز

عشق جب تک نہ کر چکے رسوا

آدمی کام کا نہیں ہوتا

جگر مراد آبادی

میں نے دن رات خدا سے یہ دعا مانگی تھی

کوئی آہٹ نہ ہو در پر مرے جب تو آئے

بشیر بدر

تمہارے شہر کا موسم بڑا سہانا لگے

میں ایک شام چرا لوں اگر برا نہ لگے

قیصر الجعفری

عشق بہروپ تھا جو چشم و دل و سر میں رہا

کہیں حیرت کہیں وحشت کہیں سودا بن کر

جلیل مانک پوری

عشق میں بو ہے کبریائی کی

عاشقی جس نے کی خدائی کی

بقا اللہ بقاؔ

لوگ کہتے ہیں کہ تم سے ہی محبت ہے مجھے

تم جو کہتے ہو کہ وحشت ہے تو وحشت ہوگی

عبد الحمید عدم

عشق کے مضموں تھے جن میں وہ رسالے کیا ہوئے

اے کتاب زندگی تیرے حوالے کیا ہوئے

ابو محمد سحر

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے