ناصر کاظمی
غزل 111
اشعار 87
دائم آباد رہے گی دنیا
ہم نہ ہوں گے کوئی ہم سا ہوگا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا
وہ تری یاد تھی اب یاد آیا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
آج دیکھا ہے تجھ کو دیر کے بعد
آج کا دن گزر نہ جائے کہیں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اے دوست ہم نے ترک محبت کے باوجود
محسوس کی ہے تیری ضرورت کبھی کبھی
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
وہ کوئی دوست تھا اچھے دنوں کا
جو پچھلی رات سے یاد آ رہا ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کتاب 54
تصویری شاعری 32
دیار_دل کی رات میں چراغ سا جلا گیا ملا نہیں تو کیا ہوا وہ شکل تو دکھا گیا وہ دوستی تو خیر اب نصیب_دشمناں ہوئی وہ چھوٹی چھوٹی رنجشوں کا لطف بھی چلا گیا جدائیوں کے زخم درد_زندگی نے بھر دیے تجھے بھی نیند آ گئی مجھے بھی صبر آ گیا پکارتی ہیں فرصتیں کہاں گئیں وہ صحبتیں زمیں نگل گئی انہیں کہ آسمان کھا گیا یہ صبح کی سفیدیاں یہ دوپہر کی زردیاں اب آئنے میں دیکھتا ہوں میں کہاں چلا گیا یہ کس خوشی کی ریت پر غموں کو نیند آ گئی وہ لہر کس طرف گئی یہ میں کہاں سما گیا گئے دنوں کی لاش پر پڑے رہو_گے کب تلک الم_کشو اٹھو کہ آفتاب سر پہ آ گیا
ویڈیو 57
