Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اظہار پر اشعار

شاعری میں اظہار اپنی

بیشتر صورتوں میں عشق کا اظہار ہے ۔ اظہار اور اس کے متعلقات کو موضوع بنانے والی شاعری اس لئے زیادہ دلچسپ ہے کہ وہ اظہار سے پہلے کی کشمکش کو موضوع بناتی ہے ۔ یہ کشمکش کبھی اظہار میں تبدیل ہو جاتی ہے اور کبھی اور زیادہ گہری ہو کر عاشق کیلئے ایک نیا روگ بن جاتی ہے ۔ ان لمحوں کو ہم سب نے جیا ہے اس لئے یہ شاعری بھی ہم سب کی ہے ۔ ہمارا یہ چھوٹا سا انتخاب حاضر ہے ۔

مجھے اب تم سے ڈر لگنے لگا ہے

تمہیں مجھ سے محبت ہو گئی کیا

جون ایلیا

یہ کہنا تھا ان سے محبت ہے مجھ کو

یہ کہنے میں مجھ کو زمانے لگے ہیں

خمار بارہ بنکوی

عشق کے اظہار میں ہر چند رسوائی تو ہے

پر کروں کیا اب طبیعت آپ پر آئی تو ہے

اکبر الہ آبادی

ایک دن کہہ لیجیے جو کچھ ہے دل میں آپ کے

ایک دن سن لیجیے جو کچھ ہمارے دل میں ہے

جوش ملیح آبادی

حال دل کیوں کر کریں اپنا بیاں اچھی طرح

روبرو ان کے نہیں چلتی زباں اچھی طرح

بہادر شاہ ظفر

تجھ سے کس طرح میں اظہار تمنا کرتا

لفظ سوجھا تو معانی نے بغاوت کر دی

احمد ندیم قاسمی

سب کچھ ہم ان سے کہہ گئے لیکن یہ اتفاق

کہنے کی تھی جو بات وہی دل میں رہ گئی

جلیل مانک پوری

زباں خاموش مگر نظروں میں اجالا دیکھا

اس کا اظہار محبت بھی نرالا دیکھا

توقیر احمد

اور اس سے پہلے کہ ثابت ہو جرم خاموشی

ہم اپنی رائے کا اظہار کرنا چاہتے ہیں

سلیم کوثر

مجھ سے نفرت ہے اگر اس کو تو اظہار کرے

کب میں کہتا ہوں مجھے پیار ہی کرتا جائے

افتخار نسیم

دل پہ کچھ اور گزرتی ہے مگر کیا کیجے

لفظ کچھ اور ہی اظہار کئے جاتے ہیں

جلیل عالیؔ

اظہار عشق اس سے نہ کرنا تھا شیفتہؔ

یہ کیا کیا کہ دوست کو دشمن بنا دیا

مصطفیٰ خاں شیفتہ

زبان دل کی حقیقت کو کیا بیاں کرتی

کسی کا حال کسی سے کہا نہیں جاتا

مرزا محمد ہادی عزیز لکھنوی

کیجے اظہار محبت چاہے جو انجام ہو

زندگی میں زندگی جیسا کوئی تو کام ہو

پریمودا الحان

کوئی ملا ہی نہیں جس سے حال دل کہتے

ملا تو رہ گئے لفظوں کے انتخاب میں ہم

علینا عترت

عشق ہے تو عشق کا اظہار ہونا چاہئے

آپ کو چہرے سے بھی بیمار ہونا چاہئے

منور رانا

حال دل سنتے نہیں یہ کہہ کے خوش کر دیتے ہیں

پھر کبھی فرصت میں سن لیں گے کہانی آپ کی

لالہ مادھو رام جوہر

حال دل یار کو محفل میں سنائیں کیوں کر

مدعی کان ادھر اور ادھر رکھتے ہیں

لالہ مادھو رام جوہر

دل سبھی کچھ زبان پر لایا

اک فقط عرض مدعا کے سوا

حفیظ جالندھری

اظہار حال کا بھی ذریعہ نہیں رہا

دل اتنا جل گیا ہے کہ آنکھوں میں نم نہیں

اسماعیل میرٹھی

کس سے اظہار مدعا کیجے

آپ ملتے نہیں ہیں کیا کیجے

جون ایلیا

اظہار پہ بھاری ہے خموشی کا تکلم

حرفوں کی زباں اور ہے آنکھوں کی زباں اور

حنیف اخگر

مسکرائے وہ حال دل سن کر

اور گویا جواب تھا ہی نہیں

فانی بدایونی

اپنی ساری کاوشوں کو رائیگاں میں نے کیا

میرے اندر جو نہ تھا اس کو بیاں میں نے کیا

آزاد گلاٹی

کیا بلا تھی ادائے پرسش یار

مجھ سے اظہار مدعا نہ ہوا

حسرتؔ موہانی

کیا ملا عرض مدعا سے فگارؔ

بات کہنے سے اور بات گئی

فگار اناوی

اچھی خاصی دوستی تھی یار ہم دونوں کے بیچ

ایک دن پھر اس نے اظہار محبت کر دیا

احمد فضل خان

میں نے پوچھا تھا کہ اظہار نہیں ہو سکتا

دل پکارا کہ خبردار نہیں ہو سکتا

عباس تابش

تو نے جس بات کو اظہار محبت سمجھا

بات کرنے کو بس اک بات رکھی تھی ہم نے

امیر امام

مدعا اظہار سے کھلتا نہیں ہے

یہ زبان بے زبانی اور ہے

فصیح اکمل

ہائے اظہار کر کے پچھتائے

اس کو اک دوست کی ضرورت تھی

کمار وکاس

سینے سے دل نکال کے ہاتھوں پہ رکھ دیا

میں نے تو بس کہا تھا کہ دھڑکن کا شور ہے

نیل احمد

شاعری کو مرا اظہار سمجھتا ہے مگر

پردۂ شعر اٹھانا بھی نہیں چاہتا ہے

فرحت احساس

کیوں نہ تنویرؔ پھر اظہار کی جرأت کیجے

خامشی بھی تو یہاں باعث رسوائی ہے

تنویر سامانی

پرسش حال بھی اتنی کہ میں کچھ کہہ نہ سکوں

اس تکلف سے کرم ہو تو ستم ہوتا ہے

کمال احمد صدیقی

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے