فاصلہ پر اشعار

قریب ہوکر دور ہونے اور

دور ہوکر قریب ہونے کی جو متضاد صورتیں ہیں انہیں شاعری میں خوب خوب برتا گیا ہے ۔ ایک عاشق ان تجربات سے کثرت سے گزرتا ہے اور ان لمحات کو عام انسانوں سے مختلف سطح پر جیتا ہے ۔ یہ شاعری زندگی کو شعور کی ایک وسیع سطح پر دیکھتی اور پرکھتی ہے۔ یہ انتخاب پڑھئے ۔

بڑے لوگوں سے ملنے میں ہمیشہ فاصلہ رکھنا

جہاں دریا سمندر سے ملا دریا نہیں رہتا

بشیر بدر

کوئی ہاتھ بھی نہ ملائے گا جو گلے ملو گے تپاک سے

یہ نئے مزاج کا شہر ہے ذرا فاصلے سے ملا کرو

بشیر بدر

فاصلے ایسے بھی ہوں گے یہ کبھی سوچا نہ تھا

سامنے بیٹھا تھا میرے اور وہ میرا نہ تھا

عدیم ہاشمی

قربتیں لاکھ خوبصورت ہوں

دوریوں میں بھی دل کشی ہے ابھی

احمد فراز

محبت کی تو کوئی حد، کوئی سرحد نہیں ہوتی

ہمارے درمیاں یہ فاصلے، کیسے نکل آئے

خالد معین

بھلا ہم ملے بھی تو کیا ملے وہی دوریاں وہی فاصلے

نہ کبھی ہمارے قدم بڑھے نہ کبھی تمہاری جھجک گئی

بشیر بدر

دنیا تو چاہتی ہے یونہی فاصلے رہیں

دنیا کے مشوروں پہ نہ جا اس گلی میں چل

حبیب جالب

فاصلہ نظروں کا دھوکہ بھی تو ہو سکتا ہے

وہ ملے یا نہ ملے ہاتھ بڑھا کر دیکھو

ندا فاضلی

بہت عجیب ہے یہ قربتوں کی دوری بھی

وہ میرے ساتھ رہا اور مجھے کبھی نہ ملا

بشیر بدر

قریب آؤ تو شاید سمجھ میں آ جائے

کہ فاصلے تو غلط فہمیاں بڑھاتے ہیں

مظفر رزمی

عشق میں بھی سیاستیں نکلیں

قربتوں میں بھی فاصلہ نکلا

رسا چغتائی

اسے خبر ہے کہ انجام وصل کیا ہوگا

وہ قربتوں کی تپش فاصلے میں رکھتی ہے

خالد یوسف

ذہن و دل کے فاصلے تھے ہم جنہیں سہتے رہے

ایک ہی گھر میں بہت سے اجنبی رہتے رہے

عفت زریں

دوری ہوئی تو اس کے قریں اور ہم ہوئے

یہ کیسے فاصلے تھے جو بڑھنے سے کم ہوئے

نامعلوم

مسئلہ یہ ہے کہ اس کے دل میں گھر کیسے کریں

درمیاں کے فاصلے کا طے سفر کیسے کریں

فرخ جعفری

فاصلے ایسے کہ اک عمر میں طے ہو نہ سکیں

قربتیں ایسی کہ خود مجھ میں جنم ہے اس کا

باقر مہدی

کتنے شکوے گلے ہیں پہلے ہی

راہ میں فاصلے ہیں پہلے ہی

فارغ بخاری

شاید کہ خدا میں اور مجھ میں

اک جست کا اور فاصلہ ہے

عبید اللہ علیم

نہ ہو کہ قرب ہی پھر مرگ ربط بن جائے

وہ اب ملے تو ذرا اس سے فاصلہ رکھنا

افتخار نسیم

جو پہلے روز سے دو آنگنوں میں تھا حائل

وہ فاصلہ تو زمین آسمان میں بھی نہ تھا

جمال احسانی

حد بندئ خزاں سے حصار بہار تک

جاں رقص کر سکے تو کوئی فاصلہ نہیں

ساقی فاروقی

Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

GET YOUR FREE PASS
بولیے