سرحد پر اشعار
سرحد کو موضوع بنانے
والی یہ شاعری سرحد کے ذریعے کئے گئے ہر قسم کی تقسیم کو نکارتی ہے اور محبت کے ایک ایسے پیغام کو عام کرتی جو زمین کے تمام حصوں میں رہنے والے لوگوں کو ایک رشتے میں جوڑتا ہے ۔ تقسیم کے بعد شعرا نے سرحد اور اس سے جنم لینے والے مسائل کو کثرت سے برتا ہے ۔ یہاں ہم ایسی شاعری کا ایک انتخاب پیش کر رہے ہیں ۔
محبت کی تو کوئی حد، کوئی سرحد نہیں ہوتی
ہمارے درمیاں یہ فاصلے، کیسے نکل آئے
-
موضوعات : عشقاور 2 مزید
سرحدیں اچھی کہ سرحد پہ نہ رکنا اچھا
سوچئے آدمی اچھا کہ پرندہ اچھا
-
موضوع : تقسیم
روشنی بانٹتا ہوں سرحدوں کے پار بھی میں
ہم وطن اس لیے غدار سمجھتے ہیں مجھے
اس ملک کی سرحد کو کوئی چھو نہیں سکتا
جس ملک کی سرحد کی نگہبان ہیں آنکھیں
جیسے دو ملکوں کو اک سرحد الگ کرتی ہوئی
وقت نے خط ایسا کھینچا میرے اس کے درمیاں
-
موضوع : وقت
ہمارا خون کا رشتہ ہے سرحدوں کا نہیں
ہمارے خون میں گنگا بھی چناب بھی ہے
سرحدیں روک نہ پائیں گی کبھی رشتوں کو
خوشبوؤں پر نہ کبھی کوئی بھی پہرا نکلا
زمیں کو اے خدا وہ زلزلہ دے
نشاں تک سرحدوں کے جو مٹا دے
دلوں کے بیچ نہ دیوار ہے نہ سرحد ہے
دکھائی دیتے ہیں سب فاصلے نظر کے مجھے