یکجہتی پر اشعار
اتحاد اور یکجہتی انسانوں
کی سب سے بڑی طاقت ہے اس کا مشاہدہ ہم زندگی کے ہر مرحلے میں کرتے ہیں ۔ انسانوں کے زندگی گزارنے کا سماجی نظام اسی وحدت اور یکجہتی کو حاصل کرنے کا ایک ذریعہ ہے ۔ اسی سے تہذیبیں وجود پذیر ہوتی ہیں اور نئے سماجی نظام نمو پاتے ہیں۔ وحدت کو نگل لینے والی منفی صورتیں بھی ہمارے آس پاس بکھری پڑی ہوتی ہیں ان سے مقابلہ کرنا بھی انسانی سماج کی ایک اہم ذمے داری ہے لیکن اس کے باوجود بھی کبھی یہ اتحاد ختم ہوتا اور کبھی بنتا ہے ، جب بنتا ہے تو کیا خوشگوار صورت پیدا ہوتی ہے اور جب ٹوٹتا ہے تو اس کے منفی اثرات کیا ہوتے ہیں ۔ ان تمام جہتوں کو یہ شعری انتخاب موضوع بناتا ہے ۔
خنجر چلے کسی پہ تڑپتے ہیں ہم امیرؔ
سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے
-
موضوعات : مشہور اشعاراور 1 مزید
سات صندوقوں میں بھر کر دفن کر دو نفرتیں
آج انساں کو محبت کی ضرورت ہے بہت
جنگ تو خود ہی ایک مسئلہ ہے
جنگ کیا مسئلوں کا حل دے گی
-
موضوع : امن
ہم اپنی جان کے دشمن کو اپنی جان کہتے ہیں
محبت کی اسی مٹی کو ہندستان کہتے ہیں
ایک ہو جائیں تو بن سکتے ہیں خورشید مبیں
ورنہ ان بکھرے ہوئے تاروں سے کیا کام بنے
حفیظؔ اپنی بولی محبت کی بولی
نہ اردو نہ ہندی نہ ہندوستانی
دلوں میں حب وطن ہے اگر تو ایک رہو
نکھارنا یہ چمن ہے اگر تو ایک رہو
سگی بہنوں کا جو رشتہ ہے اردو اور ہندی میں
کہیں دنیا کی دو زندہ زبانوں میں نہیں ملتا
اب تو مذہب کوئی ایسا بھی چلایا جائے
جس میں انسان کو انسان بنایا جائے
یہی ہے عبادت یہی دین و ایماں
کہ کام آئے دنیا میں انساں کے انساں
اک شجر ایسا محبت کا لگایا جائے
جس کا ہمسائے کے آنگن میں بھی سایا جائے
-
موضوعات : آنگناور 2 مزید
مجھ میں تھوڑی سی جگہ بھی نہیں نفرت کے لیے
میں تو ہر وقت محبت سے بھرا رہتا ہوں
عجیب درد کا رشتہ ہے ساری دنیا میں
کہیں ہو جلتا مکاں اپنا گھر لگے ہے مجھے
-
موضوع : امن
یہ دنیا نفرتوں کے آخری اسٹیج پہ ہے
علاج اس کا محبت کے سوا کچھ بھی نہیں ہے
نفرت کے خزانے میں تو کچھ بھی نہیں باقی
تھوڑا سا گزارے کے لیے پیار بچائیں
ہمارا خون کا رشتہ ہے سرحدوں کا نہیں
ہمارے خون میں گنگا بھی چناب بھی ہے
اہل ہنر کے دل میں دھڑکتے ہیں سب کے دل
سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے
رنجشیں ایسی ہزار آپس میں ہوتی ہیں دلا
وہ اگر تجھ سے خفا ہے تو ہی جا مل کیا ہوا
سنو ہندو مسلمانو کہ فیض عشق سے حاتمؔ
ہوا آزاد قید مذہب و مشرب سے اب فارغ
-
موضوع : مذہبی یکجہتی
ہم اہل دل نے معیار محبت بھی بدل ڈالے
جو غم ہر فرد کا غم ہے اسی کو غم سمجھتے ہیں
-
موضوع : غم
مرے صحن پر کھلا آسمان رہے کہ میں
اسے دھوپ چھاؤں میں بانٹنا نہیں چاہتا
پی شراب نام رنداں تا اثر سوں کیف کے
ذکر اللہ اللہ ہو وے گر کہے تو رام رام