جرأت قلندر بخش
غزل 78
اشعار 132
اس زلف پہ پھبتی شب دیجور کی سوجھی
اندھے کو اندھیرے میں بڑی دور کی سوجھی
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
الٰہی کیا علاقہ ہے وہ جب لیتا ہے انگڑائی
مرے سینے میں سب زخموں کے ٹانکے ٹوٹ جاتے ہیں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
مل گئے تھے ایک بار اس کے جو میرے لب سے لب
عمر بھر ہونٹوں پہ اپنے میں زباں پھیرا کیا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہے عاشق و معشوق میں یہ فرق کہ محبوب
تصویر تفرج ہے وہ پتلا ہے الم کا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
کیفیت محفل خوباں کی نہ اس بن پوچھو
اس کو دیکھوں نہ تو پھر دے مجھے دکھلائی کیا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
قطعہ 1
قصہ 1
کتاب 9
تصویری شاعری 3
اب عشق تماشا مجھے دکھلائے ہے کچھ اور کہتا ہوں کچھ اور منہ سے نکل جائے ہے کچھ اور ناصح کی حماقت تو ذرا دیکھیو یارو سمجھا ہوں میں کچھ اور مجھے سمجھائے ہے کچھ اور کیا دیدۂ_خوں_بار سے نسبت ہے کہ یہ ابر برسائے ہے کچھ اور وہ برسائے کچھ اور رونے دے، ہنسا مجھ کو نہ ہمدم کہ تجھے اب کچھ اور ہی بھاتا ہے مجھے بھائے ہے کچھ اور پیغام_بر آیا ہے یہ اوسان گنوائے پوچھوں ہوں میں کچھ اور مجھے بتلائے ہے کچھ اور جرأتؔ کی طرح میرے حواس اب نہیں بر جا کہتا ہوں کچھ اور منہ سے نکل جائے ہے کچھ اور