پروین کمار اشک
غزل 13
اشعار 5
پھل دار تھا تو گاؤں اسے پوجتا رہا
سوکھا تو قتل ہو گیا وہ بے زباں درخت
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کسی کسی کو تھماتا ہے چابیاں گھر کی
خدا ہر ایک کو اپنا پتہ نہیں دیتا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
زمیں کو اے خدا وہ زلزلہ دے
نشاں تک سرحدوں کے جو مٹا دے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
حویلیاں بھی ہیں کاریں بھی کارخانے بھی
بس آدمی کی کمی دیکھتا ہوں شہروں میں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
سمندر آنکھ سے اوجھل ذرا نہیں ہوتا
ندی کو ڈر کسی چٹان کا نہیں ہوتا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے