لالہ مادھو رام جوہر
غزل 39
اشعار 174
بھانپ ہی لیں گے اشارہ سر محفل جو کیا
تاڑنے والے قیامت کی نظر رکھتے ہیں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
غیروں سے تو فرصت تمہیں دن رات نہیں ہے
ہاں میرے لیے وقت ملاقات نہیں ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
تجھ سا کوئی جہان میں نازک بدن کہاں
یہ پنکھڑی سے ہونٹ یہ گل سا بدن کہاں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
نالۂ بلبل شیدا تو سنا ہنس ہنس کر
اب جگر تھام کے بیٹھو مری باری آئی
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
لڑنے کو دل جو چاہے تو آنکھیں لڑائیے
ہو جنگ بھی اگر تو مزے دار جنگ ہو
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تصویری شاعری 5
دل کو سمجھاؤ ذرا عشق میں کیا رکھا ہے کس لیے آپ کو دیوانہ بنا رکھا ہے یہ تو معلوم ہے بیمار میں کیا رکھا ہے تیرے ملنے کی تمنا نے جلا رکھا ہے کون سا بادہ_کش ایسا ہے کہ جس کی خاطر جام پہلے ہی سے ساقی نے اٹھا رکھا ہے اپنے ہی حال میں رہنے دے مجھے اے ہم_دم تیری باتوں نے مرا دھیان بٹا رکھا ہے آتش_عشق سے اللہ بچائے سب کو اسی شعلے نے زمانے کو جلا رکھا ہے میں نے زلفوں کو چھوا ہو تو ڈسیں ناگ مجھے بے_خطا آپ نے الزام لگا رکھا ہے کیسے بھولے ہوئے ہیں گبر و مسلماں دونوں دیر میں بت ہے نہ کعبے میں خدا رکھا ہے