فصیح اکمل
غزل 17
اشعار 12
بہت سی باتیں زباں سے کہی نہیں جاتیں
سوال کر کے اسے دیکھنا ضروری ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
عمر بھر عہد تعلق کے نگہدار رہے
اپنے بارے میں کوئی خواب نہ دیکھا ہم نے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
عمر بھر ملنے نہیں دیتی ہیں اب تو رنجشیں
وقت ہم سے روٹھ جانے کی ادا تک لے گیا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہماری فتح کے انداز دنیا سے نرالے ہیں
کہ پرچم کی جگہ نیزے پہ اپنا سر نکلتا ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہمیں پہ ختم ہیں جور و ستم زمانے کے
ہمارے بعد اسے کس کی آرزو ہوگی
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے