Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Meer Taqi Meer's Photo'

میر تقی میر

1723 - 1810 | دلی, انڈیا

اردو کے پہلے عظیم شاعر جنہیں ’ خدائے سخن ‘ کہا جاتا ہے

اردو کے پہلے عظیم شاعر جنہیں ’ خدائے سخن ‘ کہا جاتا ہے

میر تقی میر

غزل 343

نظم 2

 

اشعار 246

چلتے ہو تو چمن کو چلئے کہتے ہیں کہ بہاراں ہے

پات ہرے ہیں پھول کھلے ہیں کم کم باد و باراں ہے

شکوۂ آبلہ ابھی سے میرؔ

ہے پیارے ہنوز دلی دور

  • شیئر کیجیے

مرثیے دل کے کئی کہہ کے دئیے لوگوں کو

شہر دلی میں ہے سب پاس نشانی اس کی

نازکی اس کے لب کی کیا کہئے

پنکھڑی اک گلاب کی سی ہے

تشریح

میر اپنی سہل شاعری میں کوئی ثانی نہیں رکھتے ہیں۔ جس سہولت سچائی اور آسانی کے ساتھ وہ مضامین کو بیان کرنے کی قدرت رکھتے ہیں اس کی مثال مشکل ہی سے ملتی ہے۔

اس شعر میں میر نے بڑی معصومیت اور سادگی کے ساتھ اپنے محبوب کے حسن کی تعریف بیان کی ہے۔ ظاہر ہے کہ حسن کی تعریف کے بیان میں محبوب کے ہونٹوں کا بیان بہت اہم شے ہے۔ میر اپنے محبوب کے ہونٹوں کی نازکی ملائمیت یا softness کو بیان کرتے ہوئے تشبیہ دیتے ہیں اور وہ تشبیہ گلاب کے پھول کی پنکھڑی سے دیتے ہیں۔ گلاب کی پنکھڑی بہت نازک ہوتی ہیں، بہت نرم ہوتی ہیں اتنی نرم اور اتنی نازک ہوتی ہیں کہ میر کو اپنے محبوب کے ہونٹوں کی بناوٹ بالکل گلاب کی پنکھڑی کی مانند نظر آتی ہے ۔petals of the rose انتہائی مناسب تشبیہ ہے، جو محبوب کے ہونٹوں کے لیے دی جاسکتی ہے اور میر نے اس مناسب ترین تشبیہ کا استعمال کر کے یہ ثابت کر دیا کہ اُپما کے چناؤ میں بھی ان کا کوئی بدل نہیں ہے ۔

آسان لفظوں میں کہا جائے تو بات صاف سمجھ میں آتی ہے کہ میر اپنے محبوب کے ہونٹوں کو گلاب کی پنکھڑی کی طرح محسوس کرتے ہیں اس کی نازکی کی یا اس کی ملائمیت یا softness کی وجہ سے اور اس طرح اس تشبیہ نے محبوب کے حسن کا بہترین نقشہ کھینچ دیا ہے۔

سہیل آزاد

ہیں چاروں طرف خیمے کھڑے گرد باد کے

کیا جانیے جنوں نے ارادہ کدھر کیا

مرثیہ 34

قطعہ 27

رباعی 104

کلیات 1895

کتاب 151

تصویری شاعری 31

ویڈیو 46

This video is playing from YouTube

ویڈیو کا زمرہ
دیگر

مہدی حسن

مہدی حسن

بیگم اختر

Na socha na samjha na seekha na janaa

بیگم اختر

Zia reads Mir Taqi Mir

Zia reads Mir Taqi Mir ضیا محی الدین

اس عہد میں الٰہی محبت کو کیا ہوا

مہدی حسن

دل کی بات کہی نہیں جاتی چپکے رہنا ٹھانا ہے

محمد رفیع

دیکھ تو دل کہ جاں سے اٹھتا ہے

مہدی حسن

دیکھ تو دل کہ جاں سے اٹھتا ہے

مہدی حسن

دیکھ تو دل کہ جاں سے اٹھتا ہے

مہدی حسن

شعر کے پردے میں میں نے غم سنایا ہے بہت

مسعود تنہا

قتل کیے پر غصہ کیا ہے لاش مری اٹھوانے دو

شمس الرحمن فاروقی

آ جائیں ہم نظر جو کوئی دم بہت ہے یاں

نامعلوم

الٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا

مہدی حسن

الٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا

Urdu Studio

الٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا

بھارتی وشواناتھن

الٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا

مہران امروہی

الٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا

بیگم اختر

الٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا

فرانسس ڈبلیو پریچیٹ

الٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا

میر تقی میر

پتا پتا بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے

مہران امروہی

پتا پتا بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے

بھارتی وشواناتھن

پتا پتا بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے

لتا منگیشکر

جس سر کو غرور آج ہے یاں تاجوری کا

زمرد بانو

چلتے ہو تو چمن کو چلئے کہتے ہیں کہ بہاراں ہے

اقبال بانو

چلتے ہو تو چمن کو چلئے کہتے ہیں کہ بہاراں ہے

ایم کلیم

چلتے ہو تو چمن کو چلئے کہتے ہیں کہ بہاراں ہے

مہدی حسن

دل کی بات کہی نہیں جاتی چپکے رہنا ٹھانا ہے

بیگم اختر

دیکھ تو دل کہ جاں سے اٹھتا ہے

مہدی حسن

دیکھ تو دل کہ جاں سے اٹھتا ہے

نامعلوم

عشق کیا کیا آفتیں لاتا رہا

مہران امروہی

عمر بھر ہم رہے شرابی سے

امجد پرویز

غم رہا جب تک کہ دم میں دم رہا

مہران امروہی

فقیرانہ آئے صدا کر چلے

مہران امروہی

منہ تکا ہی کرے ہے جس تس کا

مہران امروہی

منہ تکا ہی کرے ہے جس تس کا

مہدی حسن

کاش اٹھیں ہم بھی گنہ_گاروں کے بیچ

مہران امروہی

کیا کہوں تم سے میں کہ کیا ہے عشق

مہران امروہی

ہستی اپنی حباب کی سی ہے

مہدی حسن

ہستی اپنی حباب کی سی ہے

حبیب ولی محمد

ہستی اپنی حباب کی سی ہے

مہران امروہی

یارو مجھے معاف رکھو میں نشے میں ہوں

سلیم رضا

یارو مجھے معاف رکھو میں نشے میں ہوں

مہران امروہی

یارو مجھے معاف رکھو میں نشے میں ہوں

سی ایچ آتما

یارو مجھے معاف رکھو میں نشے میں ہوں

پنکج اداس

یارو مجھے معاف رکھو میں نشے میں ہوں

مہران امروہی

یارو مجھے معاف رکھو میں نشے میں ہوں

چھایا گانگولی

آڈیو 47

آ جائیں ہم نظر جو کوئی دم بہت ہے یاں

الٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا

الٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا

Recitation

متعلقہ بلاگ

 

"دلی" کے مزید شعرا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے