مے کدہ پر اشعار
شاعروں نے مے ومیکدے
کے مضامین کو بہت تسلسل کے ساتھ باندھا ہے ۔ کلاسیکی شاعری کا یہ بہت مرغوب مضمون رہا ہے ۔ میکدے کا یہ شعری بیان اتنا دلچسپ اور اتنا رنگا رنگ ہے کہ آپ اسے پڑھ کر ہی خود کو میکدے کی ہاؤ ہو میں محسوس کرنے لگیں گے ۔ میکدے سے جڑے ہوئے اور بھی بہت سے پہلو ہیں ۔ زاہد ، ناصح ، توبہ ، مسجد ، ساقی جیسی لفظیات کے گرد پھیلے ہوئے اس موضوع پر مشتمل ہمارا یہ شعری انتخاب آپ کو پسند آئے گا ۔
اب تو اتنی بھی میسر نہیں مے خانے میں
جتنی ہم چھوڑ دیا کرتے تھے پیمانے میں
-
موضوعات : تشنگیاور 1 مزید
آئے تھے ہنستے کھیلتے مے خانے میں فراقؔ
جب پی چکے شراب تو سنجیدہ ہو گئے
کہاں مے خانہ کا دروازہ غالبؔ اور کہاں واعظ
پر اتنا جانتے ہیں کل وہ جاتا تھا کہ ہم نکلے
میں مے کدے کی راہ سے ہو کر نکل گیا
ورنہ سفر حیات کا کافی طویل تھا
نہ تم ہوش میں ہو نہ ہم ہوش میں ہیں
چلو مے کدہ میں وہیں بات ہوگی
ذوقؔ جو مدرسے کے بگڑے ہوئے ہیں ملا
ان کو مے خانے میں لے آؤ سنور جائیں گے
گزرے ہیں میکدے سے جو توبہ کے بعد ہم
کچھ دور عادتاً بھی قدم ڈگمگائے ہیں
سرک کر آ گئیں زلفیں جو ان مخمور آنکھوں تک
میں یہ سمجھا کہ مے خانے پہ بدلی چھائی جاتی ہے
مے کدہ ہے یہاں سکوں سے بیٹھ
کوئی آفت ادھر نہیں آتی
دور سے آئے تھے ساقی سن کے مے خانے کو ہم
بس ترستے ہی چلے افسوس پیمانے کو ہم
مے خانے میں کیوں یاد خدا ہوتی ہے اکثر
مسجد میں تو ذکر مے و مینا نہیں ہوتا
-
موضوعات : خدااور 2 مزید
ایک ایسی بھی تجلی آج مے خانے میں ہے
لطف پینے میں نہیں ہے بلکہ کھو جانے میں ہے
دن رات مے کدے میں گزرتی تھی زندگی
اخترؔ وہ بے خودی کے زمانے کدھر گئے
-
موضوعات : بے خودیاور 1 مزید
کبھی تو دیر و حرم سے تو آئے گا واپس
میں مے کدے میں ترا انتظار کر لوں گا
-
موضوعات : انتظاراور 1 مزید
کوئی سمجھائے کہ کیا رنگ ہے میخانے کا
آنکھ ساقی کی اٹھے نام ہو پیمانے کا
-
موضوعات : آنکھاور 1 مزید
جب مے کدہ چھٹا تو پھر اب کیا جگہ کی قید
مسجد ہو مدرسہ ہو کوئی خانقاہ ہو
تیری مسجد میں واعظ خاص ہیں اوقات رحمت کے
ہمارے مے کدے میں رات دن رحمت برستی ہے
یہ مے خانہ ہے بزم جم نہیں ہے
یہاں کوئی کسی سے کم نہیں ہے
رند جو ظرف اٹھا لیں وہی ساغر بن جائے
جس جگہ بیٹھ کے پی لیں وہی مے خانہ بنے
پیار ہی پیار ہے سب لوگ برابر ہیں یہاں
مے کدہ میں کوئی چھوٹا نہ بڑا جام اٹھا
مے خانے میں مزار ہمارا اگر بنا
دنیا یہی کہے گی کہ جنت میں گھر بنا
مسجد میں بلاتے ہیں ہمیں زاہد نا فہم
ہوتا کچھ اگر ہوش تو مے خانے نہ جاتے
روح کس مست کی پیاسی گئی مے خانے سے
مے اڑی جاتی ہے ساقی ترے پیمانے سے
-
موضوعات : تشنگیاور 1 مزید
یہ کہہ دو حضرت ناصح سے گر سمجھانے آئے ہیں
کہ ہم دیر و حرم ہوتے ہوئے مے خانے آئے ہیں
اخیر وقت ہے کس منہ سے جاؤں مسجد کو
تمام عمر تو گزری شراب خانے میں
مے کدے کی طرف چلا زاہد
صبح کا بھولا شام گھر آیا
کوئی دن آگے بھی زاہد عجب زمانہ تھا
ہر اک محلہ کی مسجد شراب خانہ تھا
جا سکے نہ مسجد تک جمع تھے بہت زاہد
میکدے میں آ بیٹھے جب نہ راستا پایا
مے خانہ سلامت ہے تو ہم سرخیٔ مے سے
تزئین در و بام حرم کرتے رہیں گے
چشم ساقی مجھے ہر گام پہ یاد آتی ہے
راستا بھول نہ جاؤں کہیں میخانے کا
ہوش آنے کا تھا جو خوف مجھے
مے کدے سے نہ عمر بھر نکلا
مے کدہ ہے شیخ صاحب یہ کوئی مسجد نہیں
آپ شاید آئے ہیں رندوں کے بہکائے ہوئے
جان میری مے و ساغر میں پڑی رہتی ہے
میں نکل کر بھی نکلتا نہیں مے خانے سے
توبہ کھڑی ہے در پہ جو فریاد کے لئے
یہ مے کدہ بھی کیا کسی قاضی کا گھر ہوا
مے خانے کی سمت نہ دیکھو
جانے کون نظر آ جائے
بہار آتے ہی ٹکرانے لگے کیوں ساغر و مینا
بتا اے پیر مے خانہ یہ مے خانوں پہ کیا گزری
چھوڑ کر کوچۂ مے خانہ طرف مسجد کے
میں تو دیوانہ نہیں ہوں جو چلوں ہوش کی راہ
مے کدے میں نشہ کی عینک دکھاتی ہے مجھے
آسماں مست و زمیں مست و در و دیوار مست
میکدے کو جا کے دیکھ آؤں یہ حسرت دل میں ہے
زاہد اس مٹی کی الفت میری آب و گل میں ہے
واعظ و محتسب کا جمگھٹ ہے
میکدہ اب تو میکدہ نہ رہا
زندگی نام اسی موج مے ناب کا ہے
مے کدے سے جو اٹھے دار و رسن تک پہنچے
مے کدہ جل رہا ہے تیرے بغیر
دل میں چھالے ہیں آبگینے کے
اے مصحفیؔ اب چکھیو مزا زہد کا تم نے
مے خانے میں جا جا کے بہت پی ہیں شرابیں
خدا کرے کہیں مے خانہ کی طرف نہ مڑے
وہ محتسب کی سواری فریب راہ رکی
دخت رز اور تو کہاں ملتی
کھینچ لائے شراب خانے سے
شیخ اس کی چشم کے گوشے سے گوشے ہو کہیں
اس طرف مت جاؤ ناداں راہ مے خانے کی ہے