بیخود بدایونی
غزل 18
اشعار 15
حاصل اس مہ لقا کی دید نہیں
عید ہے اور ہم کو عید نہیں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ان کی حسرت بھی نہیں میں بھی نہیں دل بھی نہیں
اب تو بیخودؔ ہے یہ عالم مری تنہائی کا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
کبھی حیا انہیں آئی کبھی غرور آیا
ہمارے کام میں سو سو طرح فتور آیا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اپنی خوئے وفا سے ڈرتا ہوں
عاشقی بندگی نہ ہو جائے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
نہ مدارات ہماری نہ عدو سے نفرت
نہ وفا ہی تمہیں آئی نہ جفا ہی آئی
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے