دواکر راہی
غزل 4
اشعار 16
اب تو اتنی بھی میسر نہیں مے خانے میں
جتنی ہم چھوڑ دیا کرتے تھے پیمانے میں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
وقت برباد کرنے والوں کو
وقت برباد کر کے چھوڑے گا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
اگر موجیں ڈبو دیتیں تو کچھ تسکین ہو جاتی
کناروں نے ڈبویا ہے مجھے اس بات کا غم ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
غصے میں برہمی میں غضب میں عتاب میں
خود آ گئے ہیں وہ مرے خط کے جواب میں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
وقار خون شہیدان کربلا کی قسم
یزید مورچہ جیتا ہے جنگ ہارا ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے