پیام فتحپوری
غزل 39
نظم 5
اشعار 7
سکون دے نہ سکیں راحتیں زمانے کی
جو نیند آئی ترے غم کی چھاؤں میں آئی
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
عجیب شے ہے تصور کی کار فرمائی
ہزار محفل رنگیں شریک تنہائی
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
نفس نفس پہ یہاں رحمتوں کی بارش ہے
ہے بد نصیب جسے زندگی نہ راس آئی
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
ملامتوں سے جنوں میں نہ کچھ کمی آئی
جراحتوں سے بڑھی زخم دل کی رعنائی
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
خوشی وصال کی اب ہے نہ رنج تنہائی
یہ کس مقام پہ مجھ کو حیات لے آئی
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے