احساس پر اشعار
شاعری میں احساس کو مختلف
سطحوں پربرتا گیا ہے ۔ تخلیقی زبان کی بڑی بات یہ ہوتی ہے کہ اس میں لفظ اپنے لغوی معنی سے کہیں آگے نکل جاتا ہے اورمعنی ومفہوم کی ایک ایسی دنیا آباد کرتا ہے جسے صرف حواس کی سطح پردریافت کیا جاسکتا ہے ۔ یہ احساس خود تخلیق کاربھی ہے اوراس کے قاری کا بھی ۔ ان شعروں میں دیکھئے کہ ایک شاعر اپنی حسی قوت کی بنیاد پرزندگی کے کن نامعلوم گوشوں اور کفیتوں کو زبان دیتا ہے ۔ احساس کی شدت کسی بڑے فن پارے کی تخلیق میں کیا کردار ادا کرتی ہے اس کا اندازہ ہمارے اس انتخاب سے ہوتا ہے ۔
اپنی حالت کا خود احساس نہیں ہے مجھ کو
میں نے اوروں سے سنا ہے کہ پریشان ہوں میں
خدا ایسے احساس کا نام ہے
رہے سامنے اور دکھائی نہ دے
تکلیف مٹ گئی مگر احساس رہ گیا
خوش ہوں کہ کچھ نہ کچھ تو مرے پاس رہ گیا
آگہی کرب وفا صبر تمنا احساس
میرے ہی سینے میں اترے ہیں یہ خنجر سارے
-
موضوعات : آگہیاور 3 مزید
مجھے یہ ڈر ہے دل زندہ تو نہ مر جائے
کہ زندگانی عبارت ہے تیرے جینے سے
-
موضوعات : دلاور 1 مزید
موت کی پہلی علامت صاحب
یہی احساس کا مر جانا ہے
میں اس کے سامنے سے گزرتا ہوں اس لیے
ترک تعلقات کا احساس مر نہ جائے
کیسی بپتا پال رکھی ہے قربت کی اور دوری کی
خوشبو مار رہی ہے مجھ کو اپنی ہی کستوری کی
تنہائی کے لمحات کا احساس ہوا ہے
جب تاروں بھری رات کا احساس ہوا ہے
-
موضوعات : تنہائیاور 1 مزید
ریزہ ریزہ کر دیا جس نے مرے احساس کو
کس قدر حیران ہے وہ مجھ کو یکجا دیکھ کر
مرے اندر کئی احساس پتھر ہو رہے ہیں
یہ شیرازہ بکھرنا اب ضروری ہو گیا ہے
مجھ کو احساس رنگ و بو نہ ہوا
یوں بھی اکثر بہار آئی ہے
-
موضوعات : بہاراور 3 مزید
ہر طرف اپنے ہی اپنے ہائے تنہائی نہ پوچھ
کس قدر کھلتی ہے اکثر ہم کو بینائی نہ پوچھ
اوروں کی آگ کیا تجھے کندن بنائے گی
اپنی بھی آگ میں کبھی چپ چاپ جل کے دیکھ
ہمیں کم بخت احساس خودی اس در پہ لے بیٹھا
ہم اٹھ جاتے تو وہ پردہ بھی اٹھ جاتا جو حائل تھا
دشمن دل ہی نہیں دشمن جاں ہوتا ہے
اف وہ احساس جو پیری میں جواں ہوتا ہے
غم سے احساس کا آئینہ جلا پاتا ہے
اور غم سیکھے ہے آ کر یہ سلیقہ مجھ سے
لوگ نازک تھے اور احساس کے ویرانے تک
وہ گزرتے ہوئے آنکھوں کی جلن سے آئے
یہ بھی کیا کم ہے بصیرت کی نظر حاصل ہوئی
دوستوں نے کی جو تجھ سے دشمنی ماتم نہ کر