آگ پر اشعار
ابلتے وقت پانی سوچتا ہوگا ضرور
اگر برتن نہ ہوتا تو بتاتا آگ کو
عقل ہر بار دکھاتی تھی جلے ہاتھ اپنے
دل نے ہر بار کہا آگ پرائی لے لے
اس سے کہنا کہ دھواں دیکھنے لائق ہوگا
آگ پہنے ہوئے جاوں گا میں پانی کی طرف
اوروں کی آگ کیا تجھے کندن بنائے گی
اپنی بھی آگ میں کبھی چپ چاپ جل کے دیکھ
اپنے جلنے کا ہمیشہ سے تماشائی ہوں
آگ یہ کس نے لگائی مجھے معلوم نہیں
سرد راتوں کا تقاضہ تھا بدن جل جاے
پھر وہ اک آگ جو سینہ سے لگائی میں نے
-
موضوعات : بدناور 2 مزید
میرے ہونے سے نہ ہونا ہے مرا
آگ جلنے سے دھواں آباد ہے