نشتر خانقاہی
غزل 37
اشعار 6
اب تک ہماری عمر کا بچپن نہیں گیا
گھر سے چلے تھے جیب کے پیسے گرا دیے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
بچھڑ کر اس سے سیکھا ہے تصور کو بدن کرنا
اکیلے میں اسے چھونا اکیلے میں سخن کرنا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
مری قیمت کو سنتے ہیں تو گاہک لوٹ جاتے ہیں
بہت کمیاب ہو جو شے وہ ہوتی ہے گراں اکثر
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
پرسش حال سے غم اور نہ بڑھ جائے کہیں
ہم نے اس ڈر سے کبھی حال نہ پوچھا اپنا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
دن نکلنا تھا کہ سارے شہر میں بھگدڑ مچی
انگنت خوابوں کے چہرے بھیڑ میں گم ہو گئے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
کتاب 15
ویڈیو 3
This video is playing from YouTube
