خودکشی پر اشعار
اپنی زندگی کو اپنے ارادے
اور اپنے ہاتھوں سے ختم کرلینا ایک بھیانک اور تکلیف دہ احساس ہے ۔ لیکن انسان جینے کے ہاتھوں تنگ آکر کب ایسا کرلیتا ہے اور کون سے محرکات اُسے ایسا کرنے پر مجبور کر دیتے ہیں ۔ ان سب کا بے حد تخلیقی اور داخلی بیان ان شعروں میں موجود ہے ۔ ان شعروں کو پڑھنا ڈر ، خوف ،اداسی ، امید اور حوصلے کی ایک ملی جلی دنیا سے گزرنا ہے ۔
یہ زندگی جو پکارے تو شک سا ہوتا ہے
کہیں ابھی تو مجھے خود کشی نہیں کرنی
-
موضوعات : اداسیاور 2 مزید
اب تک تو خودکشی کا ارادہ نہیں کیا
ملتا ہے کیوں ندی کے کنارے مجھے کوئی
کوئی خودکشی کی طرف چل دیا
اداسی کی محنت ٹھکانے لگی
-
موضوعات : اداسیاور 1 مزید
اب تک تو خودکشی کا ارادہ نہیں کیا
ملتا ہے کیوں ندی کے کنارے مجھے کوئی
خودکشی کرنے میں بھی ناکام رہ جاتے ہیں ہم
کون امرت گھول دیتا ہے ہمارے زہر میں
موت کے درندے میں اک کشش تو ہے ثروتؔ
لوگ کچھ بھی کہتے ہوں خودکشی کے بارے میں
گھر سے نکلا تھا خودکشی کرنے
ریل کے ڈبے گن رہا ہوں میں
خود کشی قتل انا ترک تمنا بیراگ
زندگی تیرے نظر آنے لگے حل کتنے
-
موضوع : بیراگ
آج تو جیسے دن کے ساتھ دل بھی غروب ہو گیا
شام کی چائے بھی گئی موت کے ڈر کے ساتھ ساتھ
غموں سے بیر تھا سو ہم نے خود کشی کر لی
شجر گرا کے پرندوں سے انتقام لیا
-
موضوعات : شجراور 1 مزید
سڑک پہ بیٹھ گئے دیکھتے ہوئے دنیا
اور ایسے ترک ہوئی ایک خودکشی ہم سے