ثروت حسین
غزل 38
نظم 24
اشعار 44
سورما جس کے کناروں سے پلٹ آتے ہیں
میں نے کشتی کو اتارا ہے اسی پانی میں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
موت کے درندے میں اک کشش تو ہے ثروتؔ
لوگ کچھ بھی کہتے ہوں خودکشی کے بارے میں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
بھر جائیں گے جب زخم تو آؤں گا دوبارا
میں ہار گیا جنگ مگر دل نہیں ہارا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
جسے انجام تم سمجھتی ہو
ابتدا ہے کسی کہانی کی
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
مٹی پہ نمودار ہیں پانی کے ذخیرے
ان میں کوئی عورت سے زیادہ نہیں گہرا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے