فرات فاصلہ سے دجلۂ دعا سے ادھر
کوئی پکارتا ہے دشت نینوا سے ادھر
کسی کی نیم نگاہی کا جل رہا ہے چراغ
نگار خانۂ آغاز و انتہا سے ادھر
میں آگ دیکھتا تھا آگ سے جدا کر کے
بلا کا رنگ تھا رنگینیٔ قبا سے ادھر
میں راکھ ہو گیا طاؤس رنگ کو چھو کر
عجیب رقص تھا دیوار پیش پا سے ادھر
زمین میرے لیے پھول لے کے آتی ہے
بساط معرکۂ صبر آزما سے ادھر
یہ میرے ہونٹ سمندر کو چوم سکتے ہیں
حکایت شب افراد و آئینہ سے ادھر
- کتاب : meyaar (Pg. 303)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.