aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گریہ و زاری پر اشعار

گریہ وزاری عاشق کا ایک

مستقل مشغلہ ہے ، وہ ہجر میں روتا ہی رہتا ہے ۔ رونے کے اس عمل میں آنسوختم ہوجاتے ہیں اور خون چھلکنے لگتا ہے ۔یہاں جو شاعری آپ پڑھیں گے وہ ایک دکھے ہوئے اور غم زدہ دل کی کتھا ہے ۔

روتے پھرتے ہیں ساری ساری رات

اب یہی روزگار ہے اپنا

میر تقی میر

میں رونا چاہتا ہوں خوب رونا چاہتا ہوں میں

پھر اس کے بعد گہری نیند سونا چاہتا ہوں میں

فرحت احساس

آنکھیں خدا نے بخشی ہیں رونے کے واسطے

دو کشتیاں ملی ہیں ڈبونے کے واسطے

منیرؔ  شکوہ آبادی

نکل گئے ہیں جو بادل برسنے والے تھے

یہ شہر آب کو ترسے گا چشم تر کے بغیر

سلیم احمد

کیا کہوں دیدۂ تر یہ تو مرا چہرہ ہے

سنگ کٹ جاتے ہیں بارش کی جہاں دھار گرے

شکیب جلالی

احوال دیکھ کر مری چشم پر آب کا

دریا سے آج ٹوٹ گیا دل حباب کا

جوشش عظیم آبادی

رونے پہ اگر آؤں تو دریا کو ڈبو دوں

قطرہ کوئی سمجھے نہ مرے دیدۂ نم کو

لالہ مادھو رام جوہر

ضبط گریہ کبھی کرتا ہوں تو فرماتے ہیں

آج کیا بات ہے برسات نہیں ہوتی ہے

حفیظ جالندھری

دونوں چشموں سے مری اشک بہا کرتے ہیں

موجزن رہتا ہے دریا کے کنارے دریا

وزیر علی صبا لکھنؤی

سن کے ہر سمت سسکیاں میں نے

جانے کیوں کر لیں دوریاں میں نے

امیتا پرسو رام میتا

رات دن جاری ہیں کچھ پیدا نہیں ان کا کنار

میرے چشموں کا دو آبا مجمع البحرین ہے

شیخ ظہور الدین حاتم

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے