Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

صحرا پر اشعار

شاعری میں عشق کی کہانی

پڑھتے ہوئے آپ بار بار صحرا سے گزرے ہوں گے ۔ یہ صحرا ہی عاشق کی وحشتوں اور اس کی جنوں کاری کا محل وقوع ہے ۔ یہی وہ جگہ ہے جہاں عشق کا پودا برگ وبار لاتا ہے ۔ صحرا پر خوبصورت شاعری کا یہ انتخاب پڑھئے ۔

بہار آئے تو میرا سلام کہہ دینا

مجھے تو آج طلب کر لیا ہے صحرا نے

کیفی اعظمی

صحرا کو بہت ناز ہے ویرانی پہ اپنی

واقف نہیں شاید مرے اجڑے ہوئے گھر سے

خمار بارہ بنکوی

دیکھنا ہے تجھے صحرا تو پریشاں کیوں ہے

کچھ دنوں کے لیے مجھ سے مری آنکھیں لے جا

منور رانا

وسعت صحرا بھی منہ اپنا چھپا کر نکلی

ساری دنیا مرے کمرے کے برابر نکلی

منور رانا

عشق نے منصب لکھے جس دن مری تقدیر میں

داغ کی نقدی ملی صحرا ملا جاگیر میں

بقا اللہ بقاؔ

رکھی ہوئی ہے دونوں کی بنیاد ریت پر

صحرائے بے کراں کو سمندر لکھیں گے ہم

امیر امام

کس نے صحرا میں مرے واسطے رکھی ہے یہ چھاؤں

دھوپ روکے ہے مرا چاہنے والا کیسا

زیب غوری

ہو سکے کیا اپنی وحشت کا علاج

میرے کوچے میں بھی صحرا چاہئے

داغؔ دہلوی

اب اس پہ چاند ستارے بھی رشک کرتے ہیں

وہ اک دیا جو کبھی دشت میں بجھایا گیا

عدنان محسن

میں تو رہتا ہوں دشت میں مصروف

قیس کرتا ہے کام کاج مرا

فہمی بدایونی

نہ ہم وحشت میں اپنے گھر سے نکلے

نہ صحرا اپنی ویرانی سے نکلا

کاشف حسین غائر

مجنوں سے یہ کہنا کہ مرے شہر میں آ جائے

وحشت کے لیے ایک بیابان ابھی ہے

قمر عباس قمر

وحشی رقص چمکتے خنجر سرخ الاؤ

جنگل جنگل کانٹے دار قبیلے پھول

عقیل نعمانی

میرے عناصر خاک نہ ہوں بس رنگ بنیں

اور جنگل صحرا دریا پر برسے رنگ

سوپنل تیواری

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے