صحرا پر اشعار
شاعری میں عشق کی کہانی
پڑھتے ہوئے آپ بار بار صحرا سے گزرے ہوں گے ۔ یہ صحرا ہی عاشق کی وحشتوں اور اس کی جنوں کاری کا محل وقوع ہے ۔ یہی وہ جگہ ہے جہاں عشق کا پودا برگ وبار لاتا ہے ۔ صحرا پر خوبصورت شاعری کا یہ انتخاب پڑھئے ۔
بہار آئے تو میرا سلام کہہ دینا
مجھے تو آج طلب کر لیا ہے صحرا نے
صحرا کو بہت ناز ہے ویرانی پہ اپنی
واقف نہیں شاید مرے اجڑے ہوئے گھر سے
دیکھنا ہے تجھے صحرا تو پریشاں کیوں ہے
کچھ دنوں کے لیے مجھ سے مری آنکھیں لے جا
رکھی ہوئی ہے دونوں کی بنیاد ریت پر
صحرائے بے کراں کو سمندر لکھیں گے ہم
-
موضوعات : سمندراور 1 مزید
وسعت صحرا بھی منہ اپنا چھپا کر نکلی
ساری دنیا مرے کمرے کے برابر نکلی
عشق نے منصب لکھے جس دن مری تقدیر میں
داغ کی نقدی ملی صحرا ملا جاگیر میں
-
موضوعات : عشقاور 1 مزید
ہو سکے کیا اپنی وحشت کا علاج
میرے کوچے میں بھی صحرا چاہئے
کس نے صحرا میں مرے واسطے رکھی ہے یہ چھاؤں
دھوپ روکے ہے مرا چاہنے والا کیسا
اب اس پہ چاند ستارے بھی رشک کرتے ہیں
وہ اک دیا جو کبھی دشت میں بجھایا گیا
میں تو رہتا ہوں دشت میں مصروف
قیس کرتا ہے کام کاج مرا
مجنوں سے یہ کہنا کہ مرے شہر میں آ جائے
وحشت کے لیے ایک بیابان ابھی ہے
-
موضوعات : شہراور 1 مزید
نہ ہم وحشت میں اپنے گھر سے نکلے
نہ صحرا اپنی ویرانی سے نکلا
-
موضوعات : وحشتاور 1 مزید
وحشی رقص چمکتے خنجر سرخ الاؤ
جنگل جنگل کانٹے دار قبیلے پھول
پہلے تمام شہر کو صحرا بنائیں گے
پھر وحشتوں کی ریت پہ سویا کریں گے ہم
میرے عناصر خاک نہ ہوں بس رنگ بنیں
اور جنگل صحرا دریا پر برسے رنگ
-
موضوعات : دریااور 2 مزید