کاشف حسین غائر
غزل 32
اشعار 29
حال پوچھا نہ کرے ہاتھ ملایا نہ کرے
میں اسی دھوپ میں خوش ہوں کوئی سایہ نہ کرے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
ہماری زندگی پر موت بھی حیران ہے غائرؔ
نہ جانے کس نے یہ تاریخ پیدائش نکالی ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
کیا چاہتی ہے ہم سے ہماری یہ زندگی
کیا قرض ہے جو ہم سے ادا ہو نہیں رہا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ان ستاروں میں کہیں تم بھی ہو
ان نظاروں میں کہیں میں بھی ہوں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
دھوپ سائے کی طرح پھیل گئی
ان درختوں کی دعا لینے سے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے