ایسی دنیا میں کب تک گزارا کریں تم ہی کہہ دو کہ کیسے گوارا کریں
رات مجھ سے مری بے بسی نے کہا بے بسی کے لئے ایک تازہ غزل
کیا شکل ہے وصل میں کسی کی
تصویر ہیں اپنی بے بسی کی
بے بسی سے نجات مل جائے
پھر سوال و جواب کر لینا
حدیث دل بہ زبان نظر بھی کہہ نہ سکا
حضور حسن بڑھی اور بے بسی میری