Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مسکراہٹ پر اشعار

مسکراہٹ کو ہم انسانی

چہرے کی ایک عام سی حرکت سمجھ کر آگے بڑھ جاتے ہیں لیکن ہمارے منتخب کردہ ان اشعار میں دیکھئے کہ چہرے کا یہ ذرا سا بناؤ کس قدر معنی خیزی لئے ہوئے ہے ۔ عشق وعاشقی کے بیانیے میں اس کی کتنی جہتیں ہیں اور کتنے رنگ ہیں ۔ معشوق مسکراتا ہے تو عاشق اس سے کن کن معنی تک پہنچتا ہے ۔ شاعری کا یہ انتخاب ایک حیرت کدے سے کم نہیں اس میں داخل ہویئے اور لطف لیجئے ۔

مسکرانے کی کیا ضرورت ہے

آپ یوں بھی اداس لگتے ہیں

عقیل نعمانی

اے غم زندگی نہ ہو ناراض

مجھ کو عادت ہے مسکرانے کی

عبد الحمید عدم

مسکرانے کا یہی انداز تھا

جب کلی چٹکی تو وہ یاد آ گیا

نامعلوم

دل میں طوفان ہو گیا برپا

تم نے جب مسکرا کے دیکھ لیا

نامعلوم

دلوں کو تیرے تبسم کی یاد یوں آئی

کہ جگمگا اٹھیں جس طرح مندروں میں چراغ

فراق گورکھپوری

دھوپ نکلی ہے بارشوں کے بعد

وہ ابھی رو کے مسکرائے ہیں

انجم لدھیانوی

اتنا رویا ہوں غم دوست ذرا سا ہنس کر

مسکراتے ہوئے لمحات سے جی ڈرتا ہے

حسن نعیم

مرے حبیب مری مسکراہٹوں پہ نہ جا

خدا گواہ مجھے آج بھی ترا غم ہے

احمد راہی

اور بھی کتنے طریقے ہیں بیان غم کے

مسکراتی ہوئی آنکھوں کو تو پر نم نہ کرو

عبدالعزیز فطرت

گزر رہا ہے ادھر سے تو مسکراتا جا

چراغ مجلس روحانیاں جلاتا جا

جوش ملیح آبادی

وہاں سلام کو آتی ہے ننگے پاؤں بہار

کھلے تھے پھول جہاں تیرے مسکرانے سے

احمد مشتاق

شامل نہیں ہیں جس میں تیری مسکراہٹیں

وہ زندگی کسی بھی جہنم سے کم نہیں

نامعلوم

جینے مرنے کا ایک ہی سامان

اس کی مسکان ہو گئی ہوگی

حبیب کیفی

مسکرا کر دیکھ لیتے ہو مجھے

اس طرح کیا حق ادا ہو جائے گا

انور شعور

ایک ایسا بھی وقت ہوتا ہے

مسکراہٹ بھی آہ ہوتی ہے

جگر مراد آبادی

میرے ہونٹوں پہ مسکراہٹ ہے

گرچہ سینے میں داغ رکھتا ہوں

شبیر ناقد

جیسے پو پھٹ رہی ہو جنگل میں

یوں کوئی مسکرائے جاتا ہے

احمد مشتاق

زندگی بس مسکرا کے رہ گئی

کیوں ہمیں ناحق رجھا کے رہ گئی

نامی نادری

نذیرؔ لوگ تو چہرے بدلتے رہتے ہیں

تو اتنا سادہ نہ بن مسکراہٹیں پہچان

نذیر تبسم

مسکرانا کبھی نہ راس آیا

ہر ہنسی ایک واردات بنی

کنور مہیندر سنگھ بیدی سحر

ہمارے گھر سے جانا مسکرا کر پھر یہ فرمانا

تمہیں میری قسم دیکھو مری رفتار کیسی ہے

حسن بریلوی

ہماری مسکراہٹ پر نہ جانا

دیا تو قبر پر بھی جل رہا ہے

آنس معین

یوں مسکرائے جان سی کلیوں میں پڑ گئی

یوں لب کشا ہوئے کہ گلستاں بنا دیا

اصغر گونڈوی

وہ مسکرا کے کوئی بات کر رہا تھا شمارؔ

اور اس کے لفظ بھی تھے چاندنی میں بکھرے ہوئے

اختر شمار

نہیں عتاب زمانہ خطاب کے قابل

ترا جواب یہی ہے کہ مسکرائے جا

حفیظ جالندھری

مسکراہٹ ہے حسن کا زیور

مسکرانا نہ بھول جایا کرو

عبد الحمید عدم

اب اور اس کے سوا چاہتے ہو کیا ملاؔ

یہ کم ہے اس نے تمہیں مسکرا کے دیکھ لیا

آنند نرائن ملا

تم ہنسو تو دن نکلے چپ رہو تو راتیں ہیں

کس کا غم کہاں کا غم سب فضول باتیں ہیں

نامعلوم

محفل میں لوگ چونک پڑے میرے نام پر

تم مسکرا دئے مری قیمت یہی تو ہے

سید ہاشم رضا

بجھ گئی شمع کی لو تیرے دوپٹے سے تو کیا

اپنی مسکان سے محفل کو منور کر دے

صدا انبالوی

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے