Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عشق پر اشعار

عشق اور رومان پر یہ

شاعری آپ کے لیے ایک سبق کی طرح ہے، آپ اس سے محبت میں جینے کے آداب بھی سیکھیں گے اور ہجر و وصال کو گزارنے کے طریقے بھی۔ یہ پہلا ایسا خوبصورت مجموعہ ہے جس میں محبت کے ہر رنگ، ہر کیفیت اور ہر احساس کو قید کرنے والے اشعار کو اکٹھا کر دیا گیا ہے۔ آپ انہیں پڑھیے اور عشق کرنے والوں کے درمیان شئیر کیجیے۔

ذرا سی بات سہی تیرا یاد آ جانا

ذرا سی بات بہت دیر تک رلاتی تھی

ناصر کاظمی

یہ مزہ تھا دل لگی کا کہ برابر آگ لگتی

نہ تجھے قرار ہوتا نہ مجھے قرار ہوتا

داغؔ دہلوی

حسن بنا جب بہتی گنگا

عشق ہوا کاغذ کی ناؤ

ابن صفی

عشق پابند وفا ہے نہ کہ پابند رسوم

سر جھکانے کو نہیں کہتے ہیں سجدہ کرنا

آسی الدنی

اے محبت ترے انجام پہ رونا آیا

جانے کیوں آج ترے نام پہ رونا آیا

شکیل بدایونی

تجھے بھلا دیں گے اپنے دل سے یہ فیصلہ تو کیا ہے لیکن

نہ دل کو معلوم ہے نہ ہم کو جئیں گے کیسے تجھے بھلا کے

ساحر لدھیانوی

ہر اک مکاں میں گزر گاہ خواب ہے لیکن

اگر نہیں تو نہیں عشق کے جناب میں خواب

نظیر اکبرآبادی

اس کی یاد آئی ہے سانسو ذرا آہستہ چلو

دھڑکنوں سے بھی عبادت میں خلل پڑتا ہے

راحت اندوری

آج تبسمؔ سب کے لب پر

افسانے ہیں میرے تیرے

صوفی تبسم

گلا بھی تجھ سے بہت ہے مگر محبت بھی

وہ بات اپنی جگہ ہے یہ بات اپنی جگہ

باصر سلطان کاظمی

نہیں ہوتی ہے راہ عشق میں آسان منزل

سفر میں بھی تو صدیوں کی مسافت چاہئے ہے

فرحت ندیم ہمایوں

سو چاند بھی چمکیں گے تو کیا بات بنے گی

تم آئے تو اس رات کی اوقات بنے گی

جاں نثار اختر

محبت نے مائلؔ کیا ہر کسی کو

کسی پر کسی کو کسی پر کسی کو

احمد حسین مائل

اوس سے پیاس کہاں بجھتی ہے

موسلا دھار برس میری جان

راجیندر منچندا بانی

رات تھی جب تمہارا شہر آیا

پھر بھی کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی

شارق کیفی

عشق سے طبیعت نے زیست کا مزا پایا

درد کی دوا پائی درد بے دوا پایا

مرزا غالب

مشکل تھا کچھ تو عشق کی بازی کو جیتنا

کچھ جیتنے کے خوف سے ہارے چلے گئے

شکیل بدایونی

تری چاہت کے بھیگے جنگلوں میں

مرا تن مور بن کر ناچتا ہے

پروین شاکر

بھولے ہیں رفتہ رفتہ انہیں مدتوں میں ہم

قسطوں میں خودکشی کا مزا ہم سے پوچھئے

خمار بارہ بنکوی

اپنے ہم راہ جو آتے ہو ادھر سے پہلے

دشت پڑتا ہے میاں عشق میں گھر سے پہلے

ابن انشا

زمیں کے لوگ تو کیا دو دلوں کی چاہت میں

خدا بھی ہو تو اسے درمیان لاؤ مت

عبید اللہ علیم

دل میں نہ ہو جرأت تو محبت نہیں ملتی

خیرات میں اتنی بڑی دولت نہیں ملتی

ندا فاضلی

روز ملنے پہ بھی لگتا تھا کہ جگ بیت گئے

عشق میں وقت کا احساس نہیں رہتا ہے

احمد مشتاق

ہم جانتے تو عشق نہ کرتے کسو کے ساتھ

لے جاتے دل کو خاک میں اس آرزو کے ساتھ

میر تقی میر

تم سے ملتی جلتی میں آواز کہاں سے لاؤں گا

تاج محل بن جائے اگر ممتاز کہاں سے لاؤں گا

ساغرؔ اعظمی

نہ ہوں خواہشیں نہ گلہ کوئی نہ جفا کوئی

نہ سوال عہد وفا کا ہو وہی عشق ہے

امیتا پرسو رام میتا

ادھر آ رقیب میرے میں تجھے گلے لگا لوں

مرا عشق بے مزا تھا تری دشمنی سے پہلے

کیف بھوپالی

ابھی زندہ ہوں لیکن سوچتا رہتا ہوں خلوت میں

کہ اب تک کس تمنا کے سہارے جی لیا میں نے

ساحر لدھیانوی

یہی دو کام محبت نے دیے ہیں ہم کو

دل میں ہے یاد تری ذکر ہے لب پر تیرا

جلیل مانک پوری

عشق اک میرؔ بھاری پتھر ہے

کب یہ تجھ ناتواں سے اٹھتا ہے

میر تقی میر

کس درجہ دل شکن تھے محبت کے حادثے

ہم زندگی میں پھر کوئی ارماں نہ کر سکے

ساحر لدھیانوی

پیار کا پہلا خط لکھنے میں وقت تو لگتا ہے

نئے پرندوں کو اڑنے میں وقت تو لگتا ہے

ہستی مل ہستی

دیکھنے کے لیے سارا عالم بھی کم

چاہنے کے لیے ایک چہرا بہت

اسعد بدایونی

محبت کرنے والے کم نہ ہوں گے

تری محفل میں لیکن ہم نہ ہوں گے

حفیظ ہوشیارپوری

عشق میں بھی سیاستیں نکلیں

قربتوں میں بھی فاصلہ نکلا

رسا چغتائی

ابھی آئے ابھی جاتے ہو جلدی کیا ہے دم لے لو

نہ چھیڑوں گا میں جیسی چاہے تم مجھ سے قسم لے لو

امیر مینائی

اس مرض کو مرض عشق کہا کرتے ہیں

نہ دوا ہوتی ہے جس کی نہ دعا ہوتی ہے

شفیق رضوی

اس نے آنچل سے نکالی مری گم گشتہ بیاض

اور چپکے سے محبت کا ورق موڑ دیا

جاوید صبا

تفریق حسن و عشق کے انداز میں نہ ہو

لفظوں میں فرق ہو مگر آواز میں نہ ہو

منظر لکھنوی

ہو نہ پائے جب مکمل عشق کا قصہ تو پھر

شہرتیں رہنے دو اب گمنامیاں ہی ٹھیک ہیں

اے آر ساحل علیگ

میں ہر حال میں مسکراتا رہوں گا

تمہاری محبت اگر ساتھ ہوگی

بشیر بدر

انہیں اپنے دل کی خبریں مرے دل سے مل رہی ہیں

میں جو ان سے روٹھ جاؤں تو پیام تک نہ پہنچے

شکیل بدایونی

یوں تو ہر شام امیدوں میں گزر جاتی ہے

آج کچھ بات ہے جو شام پہ رونا آیا

شکیل بدایونی

یاد رکھنا ہی محبت میں نہیں ہے سب کچھ

بھول جانا بھی بڑی بات ہوا کرتی ہے

جمال احسانی

سینے میں راز عشق چھپایا نہ جائے گا

یہ آگ وہ ہے جس کو دبایا نہ جائے گا

حمید جالندھری

محبت ہی میں ملتے ہیں شکایت کے مزے پیہم

محبت جتنی بڑھتی ہے، شکایت ہوتی جاتی ہے

شکیل بدایونی

ابھی راہ میں کئی موڑ ہیں کوئی آئے گا کوئی جائے گا

تمہیں جس نے دل سے بھلا دیا اسے بھولنے کی دعا کرو

بشیر بدر

نام ہونٹوں پہ ترا آئے تو راحت سی ملے

تو تسلی ہے دلاسہ ہے دعا ہے کیا ہے

نقش لائل پوری

شمع شب تاب ایک رات جلی

جلنے والے تمام عمر جلے

محمود ایاز

جہان عشق سے ہم سرسری نہیں گزرے

یہ وہ جہاں ہے جہاں سرسری نہیں کوئی شے

احمد مشتاق

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے