aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

حسن پر اشعار

ہم حسن کو دیکھ سکتے

ہیں ،محسوس کرسکتے ہیں اس سے لطف اٹھا سکتے ہیں لیکن اس کا بیان آسان نہیں ۔ ہمارا یہ شعری انتخاب حسن دیکھ کر پیدا ہونے والے آپ کے احساسات کی تصویر گری ہے ۔ آپ دیکھیں گے کہ شاعروں نے کتنے اچھوتے اور نئے نئے ڈھنگ سے حسن اور اس کی مختلف صورتوں کو بیان کیا ۔ ہمارا یہ انتخاب آپ کو حسن کو ایک بڑے اور کشادہ کینوس پر دیکھنے کا اہل بھی بنائے گا ۔ آپ اسے پڑھئے اور حسن پرستوں میں عام کیجئے ۔

اس کے چہرے کی چمک کے سامنے سادہ لگا

آسماں پہ چاند پورا تھا مگر آدھا لگا

افتخار نسیم

حسن کے سمجھنے کو عمر چاہیئے جاناں

دو گھڑی کی چاہت میں لڑکیاں نہیں کھلتیں

پروین شاکر

تمہاری آنکھوں کی توہین ہے ذرا سوچو

تمہارا چاہنے والا شراب پیتا ہے

منور رانا

نہ پوچھو حسن کی تعریف ہم سے

محبت جس سے ہو بس وہ حسیں ہے

عادل فاروقی

آئنہ دیکھ کے کہتے ہیں سنورنے والے

آج بے موت مریں گے مرے مرنے والے

داغؔ دہلوی

شام بھی تھی دھواں دھواں حسن بھی تھا اداس اداس

دل کو کئی کہانیاں یاد سی آ کے رہ گئیں

فراق گورکھپوری

تیری صورت سے کسی کی نہیں ملتی صورت

ہم جہاں میں تری تصویر لیے پھرتے ہیں

امام بخش ناسخ

حسیں تو اور ہیں لیکن کوئی کہاں تجھ سا

جو دل جلائے بہت پھر بھی دل ربا ہی لگے

بشیر بدر

اے صنم جس نے تجھے چاند سی صورت دی ہے

اسی اللہ نے مجھ کو بھی محبت دی ہے

حیدر علی آتش

ترے جمال کی تصویر کھینچ دوں لیکن

زباں میں آنکھ نہیں آنکھ میں زبان نہیں

جگر مراد آبادی

اتنے حجابوں پر تو یہ عالم ہے حسن کا

کیا حال ہو جو دیکھ لیں پردہ اٹھا کے ہم

جگر مراد آبادی

پھول گل شمس و قمر سارے ہی تھے

پر ہمیں ان میں تمہیں بھائے بہت

میر تقی میر

تجھے کون جانتا تھا مری دوستی سے پہلے

ترا حسن کچھ نہیں تھا مری شاعری سے پہلے

کیف بھوپالی

سنا ہے اس کے بدن کی تراش ایسی ہے

کہ پھول اپنی قبائیں کتر کے دیکھتے ہیں

احمد فراز

عجب تیری ہے اے محبوب صورت

نظر سے گر گئے سب خوب صورت

حیدر علی آتش

الٰہی کیسی کیسی صورتیں تو نے بنائی ہیں

کہ ہر صورت کلیجے سے لگا لینے کے قابل ہے

اکبر الہ آبادی

وہ چاند کہہ کے گیا تھا کہ آج نکلے گا

تو انتظار میں بیٹھا ہوا ہوں شام سے میں

فرحت احساس

جس بھی فن کار کا شہکار ہو تم

اس نے صدیوں تمہیں سوچا ہوگا

احمد ندیم قاسمی

عشق کا ذوق نظارہ مفت میں بدنام ہے

حسن خود بے تاب ہے جلوہ دکھانے کے لیے

اسرار الحق مجاز

نہ پاک ہوگا کبھی حسن و عشق کا جھگڑا

وہ قصہ ہے یہ کہ جس کا کوئی گواہ نہیں

حیدر علی آتش

تم حسن کی خود اک دنیا ہو شاید یہ تمہیں معلوم نہیں

محفل میں تمہارے آنے سے ہر چیز پہ نور آ جاتا ہے

ساحر لدھیانوی

عشق بھی ہو حجاب میں حسن بھی ہو حجاب میں

یا تو خود آشکار ہو یا مجھے آشکار کر

علامہ اقبال

تمہارا حسن آرائش تمہاری سادگی زیور

تمہیں کوئی ضرورت ہی نہیں بننے سنورنے کی

اثر لکھنوی

کون سی جا ہے جہاں جلوۂ معشوق نہیں

شوق دیدار اگر ہے تو نظر پیدا کر

امیر مینائی

تیرا چہرہ کتنا سہانا لگتا ہے

تیرے آگے چاند پرانا لگتا ہے

کیف بھوپالی

کسی کا یوں تو ہوا کون عمر بھر پھر بھی

یہ حسن و عشق تو دھوکا ہے سب مگر پھر بھی

فراق گورکھپوری

اف وہ مرمر سے تراشا ہوا شفاف بدن

دیکھنے والے اسے تاج محل کہتے ہیں

قتیل شفائی

ذرا وصال کے بعد آئنہ تو دیکھ اے دوست

ترے جمال کی دوشیزگی نکھر آئی

فراق گورکھپوری

کیا حسن نے سمجھا ہے کیا عشق نے جانا ہے

ہم خاک نشینوں کی ٹھوکر میں زمانا ہے

جگر مراد آبادی

کسی کلی کسی گل میں کسی چمن میں نہیں

وہ رنگ ہے ہی نہیں جو ترے بدن میں نہیں

فرحت احساس

نگاہ برق نہیں چہرہ آفتاب نہیں

وہ آدمی ہے مگر دیکھنے کی تاب نہیں

جلیل مانک پوری

بہت دنوں سے مرے ساتھ تھی مگر کل شام

مجھے پتا چلا وہ کتنی خوب صورت ہے

بشیر بدر

تجھ سا کوئی جہان میں نازک بدن کہاں

یہ پنکھڑی سے ہونٹ یہ گل سا بدن کہاں

لالہ مادھو رام جوہر

ہم اپنا عشق چمکائیں تم اپنا حسن چمکاؤ

کہ حیراں دیکھ کر عالم ہمیں بھی ہو تمہیں بھی ہو

بہادر شاہ ظفر

حسن اک دل ربا حکومت ہے

عشق اک قدرتی غلامی ہے

عبد الحمید عدم

اپنی ہی تیغ ادا سے آپ گھائل ہو گیا

چاند نے پانی میں دیکھا اور پاگل ہو گیا

منیر نیازی

رخ روشن کے آگے شمع رکھ کر وہ یہ کہتے ہیں

ادھر جاتا ہے دیکھیں یا ادھر پروانہ آتا ہے

داغؔ دہلوی

حسن آفت نہیں تو پھر کیا ہے

تو قیامت نہیں تو پھر کیا ہے

جلیل مانک پوری

جس طرف تو ہے ادھر ہوں گی سبھی کی نظریں

عید کے چاند کا دیدار بہانہ ہی سہی

امجد اسلام امجد

اچھی صورت بھی کیا بری شے ہے

جس نے ڈالی بری نظر ڈالی

عالمگیر خان کیف

حسن کو شرمسار کرنا ہی

عشق کا انتقام ہوتا ہے

اسرار الحق مجاز

اپنے مرکز کی طرف مائل پرواز تھا حسن

بھولتا ہی نہیں عالم تری انگڑائی کا

عزیز لکھنوی

زمانہ حسن نزاکت بلا جفا شوخی

سمٹ کے آ گئے سب آپ کی اداؤں میں

کالی داس گپتا رضا

چاند سے تجھ کو جو دے نسبت سو بے انصاف ہے

چاند کے منہ پر ہیں چھائیں تیرا مکھڑا صاف ہے

شیخ ظہور الدین حاتم

حسن یوں عشق سے ناراض ہے اب

پھول خوشبو سے خفا ہو جیسے

افتخار اعظمی

میری نگاہ شوق بھی کچھ کم نہیں مگر

پھر بھی ترا شباب ترا ہی شباب ہے

جگر مراد آبادی

تیرے ہوتے ہوئے محفل میں جلاتے ہیں چراغ

لوگ کیا سادہ ہیں سورج کو دکھاتے ہیں چراغ

احمد فراز

حسن یہ ہے کہ دل ربا ہو تم

عیب یہ ہے کہ بے وفا ہو تم

جلیل مانک پوری

کشمیر کی وادی میں بے پردہ جو نکلے ہو

کیا آگ لگاؤ گے برفیلی چٹانوں میں

ساغرؔ اعظمی

جتنا دیکھو اسے تھکتی نہیں آنکھیں ورنہ

ختم ہو جاتا ہے ہر حسن کہانی کی طرح

زیب غوری

Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

GET YOUR FREE PASS
بولیے