نہ تھی حال کی جب ہمیں اپنے خبر رہے دیکھتے اوروں کے عیب و ہنر
پڑی اپنی برائیوں پر جو نظر تو نگاہ میں کوئی برا نہ رہا
-
موضوعات : ترغیبیاور 1 مزید
شرط سلیقہ ہے ہر اک امر میں
عیب بھی کرنے کو ہنر چاہئے
ہمارے عیب نے بے عیب کر دیا ہم کو
یہی ہنر ہے کہ کوئی ہنر نہیں آتا
-
موضوع : ہنر
حسن یہ ہے کہ دل ربا ہو تم
عیب یہ ہے کہ بے وفا ہو تم
میں اس کے عیب اس کو بتاتا بھی کس طرح
وہ شخص آج تک مجھے تنہا نہیں ملا
دوست ہر عیب چھپا لیتے ہیں
کوئی دشمن بھی ترا ہے کہ نہیں
-
موضوعات : دشمناور 2 مزید
ہم کو آپس میں محبت نہیں کرنے دیتے
اک یہی عیب ہے اس شہر کے داناؤں میں
-
موضوعات : سماجی ہم آہنگیاور 1 مزید
سب کی طرح تو نے بھی مرے عیب نکالے
تو نے بھی خدایا مری نیت نہیں دیکھی
خوش نصیبی میں ہے یہی اک عیب
بد نصیبوں کے گھر نہیں آتی
کسی کے عیب چھپانا ثواب ہے لیکن
کبھی کبھی کوئی پردہ اٹھانا پڑتا ہے
اک دن وہ میرے عیب گنانے لگا فراغؔ
جب خود ہی تھک گیا تو مجھے سوچنا پڑا
ہمارے عیب میں جس سے مدد ملے ہم کو
ہمیں ہے آج کل ایسے کسی ہنر کی تلاش
سچ ہے اس ایک پردے میں چھپتے ہیں لاکھ عیب
یعنی جناب شیخ کی داڑھی دراز ہے
تیشہ بکف کو آئینہ گر کہہ دیا گیا
جو عیب تھا اسے بھی ہنر کہہ دیا گیا
-
موضوع : ہنر
قائمؔ میں اختیار کیا شاعری کا عیب
پہنچا نہ کوئی شخص جب اپنے ہنر تلک