باقی صدیقی
غزل 34
اشعار 41
تم زمانے کی راہ سے آئے
ورنہ سیدھا تھا راستہ دل کا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
دوست ہر عیب چھپا لیتے ہیں
کوئی دشمن بھی ترا ہے کہ نہیں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کشتیاں ٹوٹ گئی ہیں ساری
اب لیے پھرتا ہے دریا ہم کو
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
باقیؔ جو چپ رہوگے تو اٹھیں گی انگلیاں
ہے بولنا بھی رسم جہاں بولتے رہو
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہر نئے حادثے پہ حیرانی
پہلے ہوتی تھی اب نہیں ہوتی
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
ویڈیو 5
This video is playing from YouTube
