وقت رستے میں کھڑا ہے کہ نہیں
وقت رستے میں کھڑا ہے کہ نہیں
دل سے اب پوچھ خدا ہے کہ نہیں
صحبت شیشہ گراں ہے انکار
سنگ آئینہ بنا ہے کہ نہیں
ہر کرن وقت سحر کہتی ہے
روزن دل کوئی وا ہے کہ نہیں
رنگ ہر بات میں بھرنے والو
قصہ کچھ آگے بڑھا ہے کہ نہیں
زندگی جرم بنی جاتی ہے
جرم کی کوئی سزا ہے کہ نہیں
دوست ہر عیب چھپا لیتے ہیں
کوئی دشمن بھی ترا ہے کہ نہیں
زخم دل منزل جاں تک آئے
سنگ رہ ساتھ چلا ہے کہ نہیں
کھو گئے راہ کے سناٹے میں
اب کوئی دل کی صدا ہے کہ نہیں
ہم ترسنے لگے بوئے گل کو
کہیں گلشن میں صبا ہے کہ نہیں
حکم حاکم ہے کہ خاموش رہو
بولو اب کوئی گلہ ہے کہ نہیں
چپ تو ہو جاتے ہیں لیکن باقیؔ
اس میں بھی اپنا بھلا ہے کہ نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.