Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چاند پر اشعار

چاند کواس کی خوبصورتی

، اس کے روشن نظارے اورمحبوب سے اس کی مشابہت کی وجہ سے کثرت سے شاعری کا موضوع بنایا گیا ہے ۔ شاعروں نے بہت دلچسپ اندازمیں ایسے شعربھی کہے ہیں جن میں چاند اورمحبوب کے حسن کے درمیان مقابلہ آرائی کا عنصرموجود ہے ۔

اس کے چہرے کی چمک کے سامنے سادہ لگا

آسماں پہ چاند پورا تھا مگر آدھا لگا

افتخار نسیم

کل چودھویں کی رات تھی شب بھر رہا چرچا ترا

کچھ نے کہا یہ چاند ہے کچھ نے کہا چہرا ترا

ابن انشا

اتنے گھنے بادل کے پیچھے

کتنا تنہا ہوگا چاند

پروین شاکر

عید کا چاند تم نے دیکھ لیا

چاند کی عید ہو گئی ہوگی

ادریس آزاد

ہر ایک رات کو مہتاب دیکھنے کے لیے

میں جاگتا ہوں ترا خواب دیکھنے کے لیے

اظہر عنایتی

کئی چاند تھے سر آسماں کہ چمک چمک کے پلٹ گئے

نہ لہو مرے ہی جگر میں تھا نہ تمہاری زلف سیاہ تھی

احمد مشتاق

پھول گل شمس و قمر سارے ہی تھے

پر ہمیں ان میں تمہیں بھائے بہت

میر تقی میر

وہ چاند کہہ کے گیا تھا کہ آج نکلے گا

تو انتظار میں بیٹھا ہوا ہوں شام سے میں

فرحت احساس

بے چین اس قدر تھا کہ سویا نہ رات بھر

پلکوں سے لکھ رہا تھا ترا نام چاند پر

نامعلوم

چاند بھی حیران دریا بھی پریشانی میں ہے

عکس کس کا ہے کہ اتنی روشنی پانی میں ہے

فرحت احساس

وہ کون تھا جو دن کے اجالے میں کھو گیا

یہ چاند کس کو ڈھونڈنے نکلا ہے شام سے

عادل منصوری

رات کے شاید ایک بجے ہیں

سوتا ہوگا میرا چاند

پروین شاکر

کبھی تو آسماں سے چاند اترے جام ہو جائے

تمہارے نام کی اک خوبصورت شام ہو جائے

بشیر بدر

گل ہو مہتاب ہو آئینہ ہو خورشید ہو میر

اپنا محبوب وہی ہے جو ادا رکھتا ہو

میر تقی میر

فلک پہ چاند ستارے نکلتے ہیں ہر شب

ستم یہی ہے نکلتا نہیں ہمارا چاند

پنڈت جواہر ناتھ ساقی

وہ راتیں چاند کے ساتھ گئیں وہ باتیں چاند کے ساتھ گئیں

اب سکھ کے سپنے کیا دیکھیں جب دکھ کا سورج سر پر ہو

ابن انشا

دیکھا ہلال عید تو آیا تیرا خیال

وہ آسماں کا چاند ہے تو میرا چاند ہے

نامعلوم

چاند سے تجھ کو جو دے نسبت سو بے انصاف ہے

چاند کے منہ پر ہیں چھائیں تیرا مکھڑا صاف ہے

شیخ ظہور الدین حاتم

اے کاش ہماری قسمت میں ایسی بھی کوئی شام آ جائے

اک چاند فلک پر نکلا ہو اک چاند سر بام آ جائے

انور مرزاپوری

مجھ کو معلوم ہے محبوب پرستی کا عذاب

دیر سے چاند نکلنا بھی غلط لگتا ہے

احمد کمال پروازی

ہم سفر ہو تو کوئی اپنا سا

چاند کے ساتھ چلو گے کب تک

شہرت بخاری

چاند کا حسن بھی زمین سے ہے

چاند پر چاندنی نہیں ہوتی

ابن صفی

پاؤں ساکت ہو گئے ثروتؔ کسی کو دیکھ کر

اک کشش مہتاب جیسی چہرۂ دل بر میں تھی

ثروت حسین

لطف شب مہ اے دل اس دم مجھے حاصل ہو

اک چاند بغل میں ہو اک چاند مقابل ہو

مرزا محمد تقی ہوسؔ

رات کو روز ڈوب جاتا ہے

چاند کو تیرنا سکھانا ہے

بیدل حیدری

یہ کس زہرہ جبیں کی انجمن میں آمد آمد ہے

بچھایا ہے قمر نے چاندنی کا فرش محفل میں

سید یوسف علی خاں ناظم

اک دیوار پہ چاند ٹکا تھا

میں یہ سمجھا تم بیٹھے ہو

بشیر بدر

بارش کے بعد رات سڑک آئنہ سی تھی

اک پاؤں پانیوں پہ پڑا چاند ہل گیا

خواجہ حسن عسکری

چاند میں تو نظر آیا تھا مجھے

میں نے مہتاب نہیں دیکھا تھا

عبدالرحمان مومن

وہ چار چاند فلک کو لگا چلا ہوں قمرؔ

کہ میرے بعد ستارے کہیں گے افسانے

قمر جلالوی

رسوا کرے گی دیکھ کے دنیا مجھے قمرؔ

اس چاندنی میں ان کو بلانے کو جائے کون

قمر جلالوی

سب ستارے دلاسہ دیتے ہیں

چاند راتوں کو چیختا ہے بہت

آلوک مشرا

تم جسے چاند کہتے ہو وہ اصل میں

آسماں کے بدن پر کوئی گھاؤ ہے

تری پراری

چاند خاموش جا رہا تھا کہیں

ہم نے بھی اس سے کوئی بات نہ کی

محمود ایاز

ہم نے اس چہرے کو باندھا نہیں مہتاب مثال

ہم نے مہتاب کو اس رخ کے مماثل باندھا

افتخار مغل

ہاتھ میں چاند جہاں آیا مقدر چمکا

سب بدل جائے گا قسمت کا لکھا جام اٹھا

بشیر بدر

رات اک شخص بہت یاد آیا

جس گھڑی چاند نمودار ہوا

عزیز احمد خاں شفق

دور کے چاند کو ڈھونڈو نہ کسی آنچل میں

یہ اجالا نہیں آنگن میں سمانے والا

ندا فاضلی

ایسا ہو زندگی میں کوئی خواب ہی نہ ہو

اندھیاری رات میں کوئی مہتاب ہی نہ ہو

خلیل مامون

چاند میں کیسے نظر آئے تری صورت مجھے

آندھیوں سے آسماں کا رنگ میلا ہو گیا

افضل منہاس

پھول باہر ہے کہ اندر ہے مرے سینے میں

چاند روشن ہے کہ میں آپ ہی تابندہ ہوں

احمد شناس

آسمان اور زمیں کا ہے تفاوت ہر چند

اے صنم دور ہی سے چاند سا مکھڑا دکھلا

حیدر علی آتش

مجھے یہ ضد ہے کبھی چاند کو اسیر کروں

سو اب کے جھیل میں اک دائرہ بنانا ہے

شہباز خواجہ

ہر رنگ ہے تیرے آگے پھیکا

مہتاب ہے پھول چاندنی کا

جلیل مانک پوری

شام کے سائے بالشتوں سے ناپے ہیں

چاند نے کتنی دیر لگا دی آنے میں

گلزار

چھپ گیا عید کا چاند نکل کر دیر ہوئی پر جانے کیوں

نظریں اب تک ٹکی ہوئی ہیں مسجد کے میناروں پر

شاعر جمالی

چاند میں تو نظر آیا تھا مجھے

میں نے مہتاب نہیں دیکھا تھا

عبدالرحمان مومن

پوچھنا چاند کا پتا آذرؔ

جب اکیلے میں رات مل جائے

بلوان سنگھ آذر

مجھے اس خواب نے اک عرصہ تک بے تاب رکھا ہے

اک اونچی چھت ہے اور چھت پر کوئی مہتاب رکھا ہے

خاور اعجاز

وہ جگنو ہو ستارہ ہو کہ آنسو

اندھیرے میں سبھی مہتاب سے ہیں

اختر شاہجہانپوری
بولیے