Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

انتظار پر اشعار

انتظار کی کیفیت زندگی

کی سب سے زیادہ تکلیف دہ کیفیتوں میں سے ایک ہوتی ہےاوریہ کیفیت شاعری کےعاشق کا مقدر ہے وہ ہمیشہ سے اپنے محبوب کے انتطار میں لگا بیٹھا ہے اور اس کا محبوب انتہائی درجے کا جفا پیشہ ،خود غرض ، بے وفا ، وعدہ خلاف اوردھوکے باز ہے ۔ عشق کے اس طے شدہ منظرنامے نے بہت پراثر شاعری پیدا کی ہے اور انتظار کے دکھ کو ایک لازوال دکھ میں تبدیل کر دیا ہے ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے اور انتظار کی ان کفیتوں کو محسوس کیجئے ۔

اک رات وہ گیا تھا جہاں بات روک کے

اب تک رکا ہوا ہوں وہیں رات روک کے

فرحت احساس

مجھے خبر تھی مرا انتظار گھر میں رہا

یہ حادثہ تھا کہ میں عمر بھر سفر میں رہا

ساقی فاروقی

شب انتظار کی کشمکش میں نہ پوچھ کیسے سحر ہوئی

کبھی اک چراغ جلا دیا کبھی اک چراغ بجھا دیا

مجروح سلطانپوری

اللہ رے بے خودی کہ ترے پاس بیٹھ کر

تیرا ہی انتظار کیا ہے کبھی کبھی

نریش کمار شاد

وعدہ نہیں پیام نہیں گفتگو نہیں

حیرت ہے اے خدا مجھے کیوں انتظار ہے

لالہ مادھو رام جوہر

جسے نہ آنے کی قسمیں میں دے کے آیا ہوں

اسی کے قدموں کی آہٹ کا انتظار بھی ہے

جاوید نسیمی

ختم ہو جائے گا جس دن بھی تمہارا انتظار

گھر کے دروازے پہ دستک چیختی رہ جائے گی

طاہر فراز

جانتا ہے کہ وہ نہ آئیں گے

پھر بھی مصروف انتظار ہے دل

فیض احمد فیض

کھلا ہے در پہ ترا انتظار جاتا رہا

خلوص تو ہے مگر اعتبار جاتا رہا

جاوید اختر

وہ جلد آئیں گے یا دیر میں خدا جانے

میں گل بچھاؤں کہ کلیاں بچھاؤں بستر پر

عارف لکھنوی

وہ آ رہے ہیں وہ آتے ہیں آ رہے ہوں گے

شب فراق یہ کہہ کر گزار دی ہم نے

فیض احمد فیض

دروازہ کھلا ہے کہ کوئی لوٹ نہ جائے

اور اس کے لیے جو کبھی آیا نہ گیا ہو

اطہر نفیس

بے خودی لے گئی کہاں ہم کو

دیر سے انتظار ہے اپنا

میر تقی میر

دن گزرتے جا رہے ہیں اور ہجوم خوش گماں

منتظر بیٹھا ہے آب و خاک سے بچھڑا ہوا

جمال احسانی

نہ انتظار کرو ان کا اے عزا دارو

شہید جاتے ہیں جنت کو گھر نہیں آتے

صابر ظفر

عشق کچے گھڑے پہ ڈوب گیا

لمحہ جب انتظار کا آیا

اے جی جوش

بارہا تیرا انتظار کیا

اپنے خوابوں میں اک دلہن کی طرح

پروین شاکر

اتنا میں انتظار کیا اس کی راہ میں

جو رفتہ رفتہ دل مرا بیمار ہو گیا

شیخ ظہور الدین حاتم

تجھے گلے سے لگا کے بھی دیکھا جائے گا

ابھی تو مجھ کو ترا انتظار کرنا ہے

ترکش پردیپ

فضائے دل پہ کہیں چھا نہ جائے یاس کا رنگ

کہاں ہو تم کہ بدلنے لگا ہے گھاس کا رنگ

احمد مشتاق

اے گردشو تمہیں ذرا تاخیر ہو گئی

اب میرا انتظار کرو میں نشے میں ہوں

گنیش بہاری طرز

کب ٹھہرے گا درد اے دل کب رات بسر ہوگی

سنتے تھے وہ آئیں گے سنتے تھے سحر ہوگی

فیض احمد فیض

باغ بہشت سے مجھے حکم سفر دیا تھا کیوں

کار جہاں دراز ہے اب مرا انتظار کر

علامہ اقبال

کٹتے کسی طرح سے نہیں ہائے کیا کروں

دن ہو گئے پہاڑ مجھے انتظار کے

لالہ مادھو رام جوہر

ان کے آنے کے بعد بھی جالبؔ

دیر تک ان کا انتظار رہا

حبیب جالب

کہیں وہ آ کے مٹا دیں نہ انتظار کا لطف

کہیں قبول نہ ہو جائے التجا میری

حسرتؔ جے پوری

کبھی اس راہ سے گزرے وہ شاید

گلی کے موڑ پر تنہا کھڑا ہوں

جنید حزیں لاری

مجھ کو یہ آرزو وہ اٹھائیں نقاب خود

ان کو یہ انتظار تقاضا کرے کوئی

اسرار الحق مجاز

اب ان حدود میں لایا ہے انتظار مجھے

وہ آ بھی جائیں تو آئے نہ اعتبار مجھے

خمار بارہ بنکوی

چمن میں شب کو گھرا ابر نو بہار رہا

حضور آپ کا کیا کیا نہ انتظار رہا

مرزا شوقؔ  لکھنوی

یہ انتظار نہ ٹھہرا کوئی بلا ٹھہری

کسی کی جان گئی آپ کی ادا ٹھہری

نسیم امروہوی

اس ہوا میں کر رہے ہیں ہم ترا ہی انتظار

آ کہیں جلدی سے ساقی شیشہ و ساغر سمیت

مصحفی غلام ہمدانی

ہے کس کا انتظار کہ خواب عدم سے بھی

ہر بار چونک پڑتے ہیں آواز پا کے ساتھ

مومن خاں مومن

کوئی آیا نہ آئے گا لیکن

کیا کریں گر نہ انتظار کریں

فراق گورکھپوری

یوں رات گئے کس کو صدا دیتے ہیں اکثر

وہ کون ہمارا تھا جو واپس نہیں آیہ

قمر عباس قمر

یہ داغ داغ اجالا یہ شب گزیدہ سحر

وہ انتظار تھا جس کا یہ وہ سحر تو نہیں

فیض احمد فیض

موت کا انتظار باقی ہے

آپ کا انتظار تھا نہ رہا

فانی بدایونی

یہ انتظار کی گھڑیاں یہ شب کا سناٹا

اس ایک شب میں بھرے ہیں ہزار سال کے دن

قمر صدیقی

مدت ہوئی پلک سے پلک آشنا نہیں

کیا اس سے اب زیادہ کرے انتظار چشم

شیخ ظہور الدین حاتم

اب خاک اڑ رہی ہے یہاں انتظار کی

اے دل یہ بام و در کسی جان جہاں کے تھے

جون ایلیا

تمام عمر ترا انتظار ہم نے کیا

اس انتظار میں کس کس سے پیار ہم نے کیا

حفیظ ہوشیارپوری

اسی خیال میں ہر شام انتظار کٹی

وہ آ رہے ہیں وہ آئے وہ آئے جاتے ہیں

نظر حیدرآبادی

آہ قاصد تو اب تلک نہ پھرا

دل دھڑکتا ہے کیا ہوا ہوگا

میر محمدی بیدار

صدیوں تک اہتمام شب ہجر میں رہے

صدیوں سے انتظار سحر کر رہے ہیں ہم

رئیس امروہوی

تمام عمر یوں ہی ہو گئی بسر اپنی

شب فراق گئی روز انتظار آیا

امام بخش ناسخ

گزر ہی جائیں گے تیرے فراق کے موسم

ہر انتظار کے آگے بھی ہیں مقام کئی

امیتا پرسو رام میتا

کبھی تو دیر و حرم سے تو آئے گا واپس

میں مے کدے میں ترا انتظار کر لوں گا

عبد الحمید عدم

کمال عشق تو دیکھو وہ آ گئے لیکن

وہی ہے شوق وہی انتظار باقی ہے

جلیل مانک پوری

وہ نہ آئے گا ہمیں معلوم تھا اس شام بھی

انتظار اس کا مگر کچھ سوچ کر کرتے رہے

پروین شاکر

تیرے آنے کی کیا امید مگر

کیسے کہہ دوں کہ انتظار نہیں

فراق گورکھپوری

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے