اطہر نفیس
غزل 22
اشعار 21
دروازہ کھلا ہے کہ کوئی لوٹ نہ جائے
اور اس کے لیے جو کبھی آیا نہ گیا ہو
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کبھی سایہ ہے کبھی دھوپ مقدر میرا
ہوتا رہتا ہے یوں ہی قرض برابر میرا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہمارے عشق میں رسوا ہوئے تم
مگر ہم تو تماشا ہو گئے ہیں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
اے مجھ کو فریب دینے والے
میں تجھ پہ یقین کر چکا ہوں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اک شکل ہمیں پھر بھائی ہے اک صورت دل میں سمائی ہے
ہم آج بہت سرشار سہی پر اگلا موڑ جدائی ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
ویڈیو 15
This video is playing from YouTube
