جاوید نسیمی
غزل 9
اشعار 15
ایک چہرہ ہے جو آنکھوں میں بسا رہتا ہے
اک تصور ہے جو تنہا نہیں ہونے دیتا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
جسے نہ آنے کی قسمیں میں دے کے آیا ہوں
اسی کے قدموں کی آہٹ کا انتظار بھی ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
مدت ہوئی کہ زندہ ہوں دیکھے بغیر اسے
وہ شخص میرے دل سے اتر تو نہیں گیا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
ذرا قریب سے دیکھوں تو کوئی راز کھلے
یہاں تو ہر کوئی لگتا ہے آدمی جیسا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
ساتھ چاول کے یہ کنکر بھی نگل جاتا ہے
بھوک میں آدمی پتھر بھی نگل جاتا ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے