شہزاد احمد کے اشعار
چھوڑنے میں نہیں جاتا اسے دروازے تک
لوٹ آتا ہوں کہ اب کون اسے جاتا دیکھے
گزرنے ہی نہ دی وہ رات میں نے
گھڑی پر رکھ دیا تھا ہاتھ میں نے
یہ سمجھ کے مانا ہے سچ تمہاری باتوں کو
اتنے خوبصورت لب جھوٹ کیسے بولیں گے
سب کی طرح تو نے بھی مرے عیب نکالے
تو نے بھی خدایا مری نیت نہیں دیکھی
-
موضوع : عیب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہمارے پیش نظر منزلیں کچھ اور بھی تھیں
یہ حادثہ ہے کہ ہم تیرے پاس آ پہنچے
حوصلہ ہے تو سفینوں کے علم لہراؤ
بہتے دریا تو چلیں گے اسی رفتار کے ساتھ
ہزار چہرے ہیں موجود آدمی غائب
یہ کس خرابے میں دنیا نے لا کے چھوڑ دیا
آنکھ رکھتے ہو تو اس آنکھ کی تحریر پڑھو
منہ سے اقرار نہ کرنا تو ہے عادت اس کی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یوں تری یاد میں دن رات مگن رہتا ہوں
دل دھڑکنا ترے قدموں کی صدا لگتا ہے
جب اس کی زلف میں پہلا سفید بال آیا
تب اس کو پہلی ملاقات کا خیال آیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نیند آئے تو اچانک تری آہٹ سن لوں
جاگ اٹھوں تو بدن سے تری خوشبو آئے
-
موضوع : آہٹ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شوق سفر بے سبب اور سفر بے طلب
اس کی طرف چل دیے جس نے پکارا نہ تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اب تو انسان کی عظمت بھی کوئی چیز نہیں
لوگ پتھر کو خدا مان لیا کرتے تھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
واقعہ کچھ بھی ہو سچ کہنے میں رسوائی ہے
کیوں نہ خاموش رہوں اہل نظر کہلاؤں
-
موضوع : سچ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں ترا کچھ بھی نہیں ہوں مگر اتنا تو بتا
دیکھ کر مجھ کو ترے ذہن میں آتا کیا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کھلی فضا میں اگر لڑکھڑا کے چل نہ سکیں
تو زہر پینا ہے بہتر شراب پینے سے
جواز کوئی اگر میری بندگی کا نہیں
میں پوچھتا ہوں تجھے کیا ملا خدا ہو کر
جہاں میں منزل مقصود ڈھونڈنے والے
یہ کائنات کی تصویر ہی خیالی ہے
دس بجے رات کو سو جاتے ہیں خبریں سن کر
آنکھ کھلتی ہے تو اخبار طلب کرتے ہیں
تمہاری آرزو میں میں نے اپنی آرزو کی تھی
خود اپنی جستجو کا آپ حاصل ہو گیا ہوں میں
تیری قربت میں گزارے ہوئے کچھ لمحے ہیں
دل کو تنہائی کا احساس دلانے والے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ستارے اس قدر دیکھے کہ آنکھیں بجھ گئیں اپنی
محبت اس قدر کر لی محبت چھوڑ دی ہم نے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جس کو جانا ہی نہیں اس کو خدا کیوں مانیں
اور جسے جان چکے ہوں وہ خدا کیسے ہو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شاید لوگ اسی رونق کو گرمئ محفل کہتے ہیں
خود ہی آگ لگا دیتے ہیں ہم اپنی تنہائی کو
اب اپنے چہرے پر دو پتھر سے سجائے پھرتا ہوں
آنسو لے کر بیچ دیا ہے آنکھوں کی بینائی کو
پاس رہ کر بھی نہ پہچان سکا تو مجھ کو
دور سے دیکھ کے اب ہاتھ ہلاتا کیا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دل و نگاہ کا یہ فاصلہ بھی کیوں رہ جائے
اگر تو آئے تو میں دل کو آنکھ میں رکھ لوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تمہاری آنکھ میں کیفیت خمار تو ہے
شراب کا نہ سہی نیند کا اثر ہی سہی
ایک لمحے میں کٹا ہے مدتوں کا فاصلہ
میں ابھی آیا ہوں تصویریں پرانی دیکھ کر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دل سا وحشی کبھی قابو میں نہ آیا یارو
ہار کر بیٹھ گئے جال بچھانے والے
اب مرا درد مری جان ہوا جاتا ہے
اے مرے چارہ گرو اب مجھے اچھا نہ کرو
آج تک اس کی محبت کا نشہ طاری ہے
پھول باقی نہیں خوشبو کا سفر جاری ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دل پر بھی آؤ ایک نظر ڈالتے چلیں
شاید چھپے ہوئے ہوں یہیں دن بہار کے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نیند آتی ہے اگر جلتی ہوئی آنکھوں میں
کوئی دیوانے کی زنجیر ہلا دیتا ہے
جلتے ہیں اک چراغ کی لو سے کئی چراغ
دنیا ترے خیال سے روشن ہوئی تو ہے
تیرگی ہی تیرگی حد نظر تک تیرگی
کاش میں خود ہی سلگ اٹھوں اندھیری رات میں
رہنے دیا نہ اس نے کسی کام کا مجھے
اور خاک میں بھی مجھ کو ملا کر نہیں گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آرزوؤں نے کئی پھول چنے تھے لیکن
زندگی خار بداماں ہے اسے کیا کہیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چھپ چھپ کے کہاں تک ترے دیدار ملیں گے
اے پردہ نشیں اب سر بازار ملیں گے
ذرا سا غم ہوا اور رو دیے ہم
بڑی نازک طبیعت ہو گئی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تجھ میں کس بل ہے تو دنیا کو بہا کر لے جا
چائے کی پیالی میں طوفان اٹھاتا کیا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اداس چھوڑ گئے کشتیوں کو ساحل پر
گلا کریں بھی تو کیا پار اترنے والوں سے
منزل ہے کٹھن دل بہت آرام طلب ہے
کیوں یاد مجھے آتے ہو اے بھولنے والو
دل پہ اے دوست قیامت سی گزر جاتی ہے
تم نگاہ غلط انداز سے دیکھا نہ کرو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یار ہوتے تو مجھے منہ پہ برا کہہ دیتے
بزم میں میرا گلا سب نے کیا میرے بعد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سفر بھی دور کا ہے اور کہیں نہیں جانا
اب ابتدا اسے کہیے کہ انتہا کہیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خامشی ہی میں سہی پر کبھی اظہار تو کر
اس قدر ضبط سے سینہ ترا پھٹ جائے گا
یہ الگ بات زباں ساتھ نہ دے پائے گی
دل کا جو حال ہے کہنا تو پڑے گا تجھ سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بگڑی ہوئی اس شہر کی حالت بھی بہت ہے
جاؤں بھی کہاں اس سے محبت بھی بہت ہے
کل تھی یہ فکر اسے حال سنائیں کیسے
آج یہ سوچتے ہیں اس کو سنا کیوں آئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ