جان مقدر میں تھی جان سے پیارا نہ تھا
جان مقدر میں تھی جان سے پیارا نہ تھا
میرے لیے صبح تھی صبح کا تارا نہ تھا
بحر شب و روز میں بہہ گئے تنکے سے ہم
موج بلا خیز تھی اور کنارا نہ تھا
جان کے دشمن تھے سب لوگ ترے شہر کے
عمر کٹی جس جگہ پل بھی گزارا نہ تھا
سرد رہی عمر بھر انجمن آرزو
خار و خس شوق میں کوئی شرارہ نہ تھا
کس کے لیے جاگتے کس کی طرف بھاگتے
اتنے بڑے شہر میں کوئی ہمارا نہ تھا
شوق سفر بے سبب اور سفر بے طلب
اس کی طرف چل دیے جس نے پکارا نہ تھا
دور سہی منزلیں اب نہ رہیں ہمتیں
ٹوٹ گئے پائے شوق دل ابھی ہارا نہ تھا
- کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 27)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.