ہار پر اشعار
میں سچ کہوں گی مگر پھر بھی ہار جاؤں گی
وہ جھوٹ بولے گا اور لا جواب کر دے گا
پہاڑ کاٹنے والے زمیں سے ہار گئے
اسی زمین میں دریا سمائے ہیں کیا کیا
اب کے ملی شکست مری اور سے مجھے
جتوا دیا گیا کسی کمزور سے مجھے
ہم آج راہ تمنا میں جی کو ہار آئے
نہ درد و غم کا بھروسا رہا نہ دنیا کا
-
موضوعات : بھروسہاور 3 مزید
دل سا وحشی کبھی قابو میں نہ آیا یارو
ہار کر بیٹھ گئے جال بچھانے والے
یاران بے بساط کہ ہر بازئ حیات
کھیلے بغیر ہار گئے مات ہو گئی
دشمن مجھ پر غالب بھی آ سکتا ہے
ہار مری مجبوری بھی ہو سکتی ہے
-
موضوعات : دشمناور 1 مزید
وہ انتقام کی آتش تھی میرے سینے میں
ملا نہ کوئی تو خود کو پچھاڑ آیا ہوں
بہت غرور تھا سورج کو اپنی شدت پر
سو ایک پل ہی سہی بادلوں سے ہار گیا
آخری لمحات میں کیا سوچنے لگتے ہو تم
جیت کے نزدیک آ کر ہار جایا مت کرو