سجاد باقر رضوی
غزل 57
نظم 6
اشعار 18
ٹوٹ پڑتی تھیں گھٹائیں جن کی آنکھیں دیکھ کر
وہ بھری برسات میں ترسے ہیں پانی کے لیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
پہلے چادر کی ہوس میں پاؤں پھیلائے بہت
اب یہ دکھ ہے پاؤں کیوں چادر سے باہر آ گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہمارے دم سے ہے روشن دیار فکر و سخن
ہمارے بعد یہ گلیاں دھواں دھواں ہوں گی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
مرا غزال کہ وحشت تھی جس کو سائے سے
لپٹ گیا مرے سینے سے آدمی کی طرح
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
میں ہم نفساں جسم ہوں وہ جاں کی طرح تھا
میں درد ہوں وہ درد کے عنواں کی طرح تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے