Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مرے سفر کی حدیں ختم اب کہاں ہوں گی

سجاد باقر رضوی

مرے سفر کی حدیں ختم اب کہاں ہوں گی

سجاد باقر رضوی

مرے سفر کی حدیں ختم اب کہاں ہوں گی

کہ منزلیں بھی تو آخر رواں دواں ہوں گی

یہ فاصلے جو ابھی طے ہوئے ہیں کہتے ہیں

یہ قربتیں ترے احساس پر گراں ہوں گی

جو دن کو رنگ لگیں اور شب کو پھول بنیں

وہ صورتیں کہیں ہوں گی مگر کہاں ہوں گی

وہ ہاتھ روٹھ گئے اور وہ ساتھ چھوٹ گئے

کسے خبر تھی کہ اتنی جدائیاں ہوں گی

سنا تو تھا مگر اس رمز کو سمجھتے نہ تھے

کہ تیری خوش نگہی میں بھی تلخیاں ہوں گی

تلاش تھی گہر درد کی نہ جانتے تھے

کہ بحر دل میں وہ گہرائیاں کہاں ہوں گی

وہ آج انجمن عام بن کے جاگیں ہیں

وہ خلوتیں جو کبھی تیری راز داں ہوں گی

ہمارے دم سے ہے روشن دیار فکر و سخن

ہمارے بعد یہ گلیاں دھواں دھواں ہوں گی

یہ عہد وہ ہے کہ میری وفا کے قصوں میں

تری جفا کی حکایات بھی بیاں ہوں گی

چلے چلو کہ دیار خرد کے اس جانب

سکوں کی چھاؤں میں خوابوں کی بستیاں ہوں گی

تو راہ شوق میں تنہا نہیں ٹھہر باقرؔ

کہ تیرے ساتھ ابھی جگ ہنسائیاں ہوں گی

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے