Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اس بھرے شہر میں آرام میں کیسے پاؤں

شہزاد احمد

اس بھرے شہر میں آرام میں کیسے پاؤں

شہزاد احمد

اس بھرے شہر میں آرام میں کیسے پاؤں

جاگتے چیختے رنگوں کو کہاں لے جاؤں

پیرہن چست ہوا سست کھڑی دیواریں

اسے چاہوں اسے روکوں کہ جدا ہو جاؤں

حسن بازار کی زینت ہے مگر ہے تو سہی

گھر سے نکلا ہوں تو اس چوک سے بھی ہو آؤں

لڑکیاں کون سے گوشے میں زیادہ ہوں گی

نہ کروں بات مگر پیڑ تو گنتا جاؤں

کر رہا ہوں جسے بد نام گلی کوچوں میں

آنکھ بھی اس سے ملاتے ہوئے میں گھبراؤں

وہ مجھے پیار سے دیکھے بھی تو پھر کیا ہوگا

مجھ میں اتنی بھی سکت کب ہے کہ دھوکا کھاؤں

حسن خود ایک بھکاری ہے مجھے کیا دے گا

کس توقع پہ میں دامان نظر پھیلاؤں

واقعہ کچھ بھی ہو سچ کہنے میں رسوائی ہے

کیوں نہ خاموش رہوں اہل نظر کہلاؤں

ایک مدت سے کئی سائے مری تاک میں ہیں

کب تلک رات کی دیوار سے سر ٹکراؤں

آدمیت ہے کہ ہے گنبد بے در کوئی

ڈھونڈنے نکلوں تو اپنا بھی نہ رستہ پاؤں

لیے پھرتا ہوں خیالوں کا دہکتا دوزخ

سر سے یہ بوجھ اتاروں تو خدا ہو جاؤں

مأخذ :
  • کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 365)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے