Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اپنی تصویر کو آنکھوں سے لگاتا کیا ہے

شہزاد احمد

اپنی تصویر کو آنکھوں سے لگاتا کیا ہے

شہزاد احمد

اپنی تصویر کو آنکھوں سے لگاتا کیا ہے

اک نظر میری طرف بھی ترا جاتا کیا ہے

میری رسوائی میں وہ بھی ہیں برابر کے شریک

میرے قصے مرے یاروں کو سناتا کیا ہے

پاس رہ کر بھی نہ پہچان سکا تو مجھ کو

دور سے دیکھ کے اب ہاتھ ہلاتا کیا ہے

ذہن کے پردوں پہ منزل کے ہیولے نہ بنا

غور سے دیکھتا جا راہ میں آتا کیا ہے

زخم دل جرم نہیں توڑ بھی دے مہر سکوت

جو تجھے جانتے ہیں ان سے چھپاتا کیا ہے

سفر شوق میں کیوں کانپتے ہیں پاؤں ترے

آنکھ رکھتا ہے تو پھر آنکھ چراتا کیا ہے

عمر بھر اپنے گریباں سے الجھنے والے

تو مجھے میرے ہی سائے سے ڈراتا کیا ہے

چاندنی دیکھ کے چہرے کو چھپانے والے

دھوپ میں بیٹھ کے اب بال سکھاتا کیا ہے

مر گئے پیاس کے مارے تو اٹھا ابر کرم

بجھ گئی بزم تو اب شمع جلاتا کیا ہے

میں ترا کچھ بھی نہیں ہوں مگر اتنا تو بتا

دیکھ کر مجھ کو ترے ذہن میں آتا کیا ہے

تیرا احساس ذرا سا تری ہستی پایاب

تو سمندر کی طرح شور مچاتا کیا ہے

تجھ میں کس بل ہے تو دنیا کو بہا کر لے جا

چائے کی پیالی میں طوفان اٹھاتا کیا ہے

تیری آواز کا جادو نہ چلے گا ان پر

جاگنے والوں کو شہزادؔ جگاتا کیا ہے

ویڈیو
This video is playing from YouTube

Videos
This video is playing from YouTube

سونو ککڑ

سونو ککڑ

رنجیت رجواڑا

رنجیت رجواڑا

مأخذ :
  • کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 405)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے