Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جس نے تری آنکھوں میں شرارت نہیں دیکھی

شہزاد احمد

جس نے تری آنکھوں میں شرارت نہیں دیکھی

شہزاد احمد

جس نے تری آنکھوں میں شرارت نہیں دیکھی

وہ لاکھ کہے اس نے محبت نہیں دیکھی

اک روپ مرے خواب میں لہرا سا گیا تھا

پھر دل میں کوئی چیز سلامت نہیں دیکھی

آئینہ تجھے دیکھ کے گل نار ہوا تھا

شاید تری آنکھوں نے وہ رنگت نہیں دیکھی

یوں نقش ہوا آنکھ کی پتلی پہ وہ چہرہ

پھر ہم نے کسی اور کی صورت نہیں دیکھی

خیرات کیا وہ بھی جو موجود نہیں تھا

تو نے تہی دستوں کی سخاوت نہیں دیکھی

صد شکر گزاری ہے قیامت تن تنہا

اس رات کسی نے مری حالت نہیں دیکھی

کیا تجھ سے کہیں کیسے کٹی کیسے کٹے گی

اچھا ہے کہ تو نے یہ مصیبت نہیں دیکھی

شاید اسی باعث وہ فروزاں ہے ابھی تک

سورج نے کبھی رات کی ظلمت نہیں دیکھی

سب کی طرح تو نے بھی مرے عیب نکالے

تو نے بھی خدایا مری نیت نہیں دیکھی

تنکا ہوں مگر سیل کے رستے میں کھڑا ہوں

اے بھاگنے والو مری ہمت نہیں دیکھی

جو ٹھان لیا دل میں وہ کر گزرا ہوں شہزادؔ

آئی ہوئی سر پر کوئی آفت نہیں دیکھی

مأخذ :
  • کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 968)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے