حادثہ پر اشعار
ہرانسان زندگی کو ایک
محدود سطح پرگزارتا ہے وہ اس چھوٹی سی زندگی میں اورکربھی کیا سکتا ہے شاعری اوردوسری تخلیقی تحریروں کوپڑھنے کی ایک افادیت یہی ہے کہ ہم زندگی کی الگ الگ صورتوں ، الگ الگ تجربات اوراحساسات سےگزرتے ہیں اوریوں زندگی کی محدودیت کی لکیریں ٹوٹنےلگتی ہیں ۔ حادثوں کوموضوع بنانے والی یہ شاعری پڑھئےاورتجربے کی اسی کثرت کا حصہ بنئے۔
یہ جبر بھی دیکھا ہے تاریخ کی نظروں نے
لمحوں نے خطا کی تھی صدیوں نے سزا پائی
-
موضوعات : پارلیمنٹاور 5 مزید
بستیوں میں ہونے کو حادثے بھی ہوتے ہیں
پتھروں کی زد پر کچھ آئنے بھی ہوتے ہیں
ہمارے پیش نظر منزلیں کچھ اور بھی تھیں
یہ حادثہ ہے کہ ہم تیرے پاس آ پہنچے
حادثے راہ کے زیور ہیں مسافر کے لیے
ایک ٹھوکر جو لگی ہے تو ارادہ نہ بدل
انہیں صدیوں نہ بھولے گا زمانہ
یہاں جو حادثے کل ہو گئے ہیں
وقت کرتا ہے پرورش برسوں
حادثہ ایک دم نہیں ہوتا
کس درجہ دل شکن تھے محبت کے حادثے
ہم زندگی میں پھر کوئی ارماں نہ کر سکے
-
موضوعات : زندگیاور 3 مزید
کسے خبر تھی کہ یہ واقعہ بھی ہونا تھا
کہ کھیل کھیل میں اک حادثہ بھی ہونا تھا
وہ حادثے بھی دہر میں ہم پر گزر گئے
جینے کی آرزو میں کئی بار مر گئے
زندگی اک حادثہ ہے اور کیسا حادثہ
موت سے بھی ختم جس کا سلسلہ ہوتا نہیں
-
موضوعات : زندگیاور 1 مزید
بانیؔ ذرا سنبھل کے محبت کا موڑ کاٹ
اک حادثہ بھی تاک میں ہوگا یہیں کہیں
تصویر زندگی میں نیا رنگ بھر گئے
وہ حادثے جو دل پہ ہمارے گزر گئے
ہر نئے حادثے پہ حیرانی
پہلے ہوتی تھی اب نہیں ہوتی